گئی اور لوگوں نے بوجہ کمال مشابہت اور مماثلت کے اسی شبیہ کو عیسیٰ علیہ السلام خیال کیا اور عیسیٰ علیہ السلام بعینہ وبجسدہ العنصری پھر دوبارہ دنیا میں تشریف لائیںگے۔ دجال کو قتل کریں گے۔ امام مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔ آپ کی شادی ہوگی۔ اولاد ہوگی۔ پھر وفات ہوگی اور آنحضرتﷺ کے روضۂ اطہر میں آپ کے آغوش رحمت میں مدفون ہوںگے وغیرہ وغیرہ اور نیز ان حوالہ جات سے یہ ثابت ہوا کہ قرآن مجید اور حدیث میں مسیح علیہ السلام کی حیات کے متعلق تصریح ہے اور اسی پر اجماع قطعی اہل سنت والجماعت ہے اور یہی مذہب ہے اہل سنت والجماعت کا۔ لہٰذا مرزاقادیانی کے معیار صداقت مقرر کردہ کے مطابق کہ جو عقیدہ قرآن وحدیث سے ثابت ہوا اور اہل سنت والجماعت کا اتفاقی مسئلہ ہوا اور امور دینیہ سے اجماعی طور سے ثابت ہوا وہی حق ہے۔ خلاف اس کے سراسر گمراہی اور بدامنی ہے اور کفر کو اختیار کرتا ہے۔
ایام الصلح، تحفہ گولڑویہ، آئینہ احمدیت وغیرہ، (توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲) بائبل اور ہماری احادیث اور اخبار کی کتابوں کی رو سے جن نبیوں کا اسی وجود عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا تصور کیاگیا ہے۔ وہ دو ہی ہیں۔ ایک یوحنا جس کا نام ایلیا اور ادریس بھی ہے اور دوسرا مسیح بن مریم۔ جن کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔ چاہئے کہ عیسیٰ علیہ السلام کی حیات جسدی وبدنی کا اقرار کیا جائے اور یہی عقیدہ رکھا جائے۔ کیونکہ قرآن وحدیث اجماع وغیرہ سے یہی عقیدہ ثابت ہے۔ پس مرزاقادیانی اور آپ کے جملہ معتقدین مرزاقادیانی کے اپنے معیار مقرر کردہ ہی کے لحاظ سے اہل سنت سے خارج ہیں اور صراط مستقیم سے الگ اور یقینا باطل پر ہیں۔
الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
مرزاقادیانی کی مختصر سوانح حیات
برادران اسلام! حدیث میں حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میرے بعد تقریباً تیس دجال کذاب پیدا ہوںگے۔ جن میں سے ہرایک کا یہی دعویٰ ہوگا کہ میں نبی ہوں۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوسکتا۔ (مسلم، ترمذی، ابوداؤد)
اس حدیث پاک کی رو سے متعدد دجال پیدا ہوچکے ہیں اور اسی سلسلہ کا ایک شخص ہمارے زمانہ میں سرزمین پنجاب سے پیدا ہوا۔ جس کو لوگ مرزاغلام احمد قادیانی کہا کرتے تھے۔ پنجاب ضلع گورداسپور سے متعلق ایک چھوٹا سا قصبہ کادیان ہے۔ امرتسر سے شمال مشرق کو جو ریلوے لائن جاتی ہے۔ اس میں ایک بڑا اسٹیشن بٹالہ ہے جو کہ پرانا مشہور قصبہ ہے۔ بٹالہ سے