چہارم… امت مسلمہ کا متفقہ فیصلہ ہے کہ آنے والا مسیح حکومت اور سیاسی شان کے ساتھ آئے گا۔ احادیث صحیحہ میں بھی اس کی تصریح ہے کہ حکم، عدل، یعنی باانصاف حاکم ہوگا۔ جنگ کرے گا۔ دجال کو قتل کرے گا وغیرہ۔ ایسے متواتر اور متفقہ عقیدے کا منکر کافر ہے۔ پس لاہوری مرزائی بھی کافر ہوا۔ کیونکہ وہ بجائے اس کے ایسے شخص کو مسیح موعود مانتا ہے۔ جو حکومت اور سیاست کے ساتھ نہیں آئے گا۔
خلاصہ
یہ کہ مرزائی لاہوری ہوں یا قادیانی دونوں کافر ہیں اور امت مسلمہ مرزائیت کے دونوں گروہ کے کفر پر متفق اور متحد ہیں۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیجئے کہ: مرزائیت کے کفر پر امت محمدیہ کا اجماع ہے۔
ختم نبوت اور نزول عیسیٰ علیہ السلام
اخبار تنظیم اہل حدیث مجریہ ۲۹؍نومبر ۱۹۶۸ء میں میرا مضمون بعنوان ’’خاتم النبیین‘‘ شائع ہوا تھا۔ جس میں قرآن وحدیث کی تصریحات سے یہ ثابت کیاگیا کہ حضرت محمدﷺ پر نبوت ختم ہوچکی ہے اور آپ کے بعد کسی کو عہدۂ نبوت ورسالت سے سرفراز نہیں کیا جائے گا۔ اس کے ضمن میں ایک شبے کا جواب دیتے ہوئے لکھا تھا کہ اگر کسی کو شبہ ہو کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قرب قیامت آنے والے ہیں۔ وہ بھی تو نبی ہیں۔ پھر کیسے کہا جاسکتا ہے کہ نبیﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں؟
اس کا دفعیہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو عہدۂ نبوت ۵۷۱سال پہلے عطاء ہوچکا ہے۔ اب دوبارہ آخری زمانے میں بحیثیت آنحضرتﷺ کے ایک امتی کے تشریف لائیں گے۔ خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت ورسالت کا عمل اس وقت جاری نہ ہوگا۔ جیسے آج تمام انبیاء کرام اپنے اپنے مقام پر (برزخ) میں موجود ہیں۔ مگر عمل صرف نبوت محمدیہ کا جاری وساری ہے۔
حدیث شریف میں ہے کہ اگر آج موسیٰ (علیہ السلام) زندہ ہوتے تو ان کو بھی بجز میری اتباع کے چارہ نہ ہوتا۔ اسی طرح جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ آسمان سے نازل ہوںگے تو قرآن مجید وحدیث شریف ہی کی تبلیغ فرمائیں گے۔ عہدہ رسالت تو ان کو مل چکا ہے۔