طرح میں جمالی اور جلالی دونوں رنگ رکھتا ہوں۔ (تحفہ گولڑویہ ص۱۱۸، خزائن ج۱۷ ص۲۹۵) پر ہے کہ حضرت مسیح کی عمر ۱۲۰برس کی ہوئی اور مرزاقادیانی کی عمر ۶۹برس۔ بحساب شمسی تھی۔ کتاب (اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵) کہ حضرت مسیح صاحب شریعت نبی تھے اور مرزاقادیانی بقول خود غیرشریعتی اور امتی نبی ہیں۔ (حقیقت النبوۃ ص۱۱۱) بہرصورت ایسے سینکڑوں حوالے دئیے جاسکتے ہیں۔ جن سے ثابت ہوسکتا ہے کہ مرزاقادیانی کو مسیح علیہ السلام کے ساتھ کسی طرح کی مشابہت ومماثلت نہ تھی۔
توہین مسیح علیہ السلام
(دافع البلاء ص۱۵، خزائن ج۱۸ ص۲۳۵) پر ہے۔ ’’خدا ایسے شخص کو کسی طرح دوبارہ دنیا میں نہیں لاسکتا جس کے پہلے فتنہ نے ہی دنیا کو تباہ کر دیا۔‘‘
(فتح مسیح ص۱۹، خزائن ج۹ ص۳۹۴) پر ہے۔ ہاں مسیح کی دادیوں اور نانیوں کی نسبت جو اعتراض ہے۔ اس کا جواب کبھی آپ نے سوچھا ہوگا ہم تو سوچ کر تھک گئے اور اب تک عمدہ جواب خیال میں نہیں آیا کیا خوب خدا ہے جس کی دادیاں نانیاں اس کمال کی ہیں۔ (اعجاز احمد ص۲۵، خزائن ج۱۹ ص۱۳۵) ’’جس قدر عیسیٰ علیہ السلام کے اجتہاد میں غلطیاں ہیں۔ اس کی نظیر کسی نبی میں بھی نہیں پائی جاتی۔ شاید خدائی کے لئے یہ بھی ایک شرط ہوگی۔‘‘ حضرت عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔ (کشتی نوح ص۶۵، خزائن ج۱۹ ص۷۱) ’’یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔ شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے۔‘‘ (کشتی نوح حاشیہ ص۶۵، خزائن ج۱۹ ص۷۱) کیا تمہیں خبر نہیں کہ مردمی اور رجولیت انسان کی صفات محمودہ سے ہیجڑا ہوا کوئی اچھی صفت نہیں۔ جیسے بہرہ، گونگا ہونا کسی خوبی میں داخل نہیں۔ ہاں یہ اعتراض بہت بڑا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام مردانہ صفت کی اعلیٰ ترین صفت سے بے نصیب محض ہونے کے باعث ازواج سے سچی اور کامل حسن معاشرت کا کوئی عملی نمونہ نہ دے سکے۔ (مکتوبات احمدیہ ج۳ ص۲۸، فتح مسیح ص۱۷، خزائن ج۹ ص۳۹۲) مسیح درحقیقت بوجہ بیماری مرگی کے دیوانہ ہوگیا تھا۔ (کتاب ست بچن ص۱۷۱، خزائن ج۱۰ ص۲۹۵)
ناظرین! آپ پڑھیں اور اندازہ لگاتے رہیں۔
مسیح یوسف نجار کے بیٹے تھے۔ (ازالہ اوہام ص۳۰۳، خزائن ج۳ ص۲۵۴ حاشیہ) مسیح کا چال چلن کیا تھا۔ ایک کھاؤ پیو شرابی نہ زاہد نہ عابد نہ حق کا پرستار، متکبر خود ہیں۔ خدائی کا دعویٰ کرنے