پھر حقیقت الوحی ص۱۹۰۲ء میں لکھی اس کے (ص۱۵۰، خزائن ج۲۲ ص۱۵۳) پر لکھا: ’’مگر بعد میں بارش کی طرح مجھ پر وحی نازل ہوئی اور صریح طور پر نبی کا خطاب مجھے دیا لیا۔ لہٰذا اب میں مسیح سے تمام شان میں بڑھ گیا۔‘‘
پس یہ اختلاف محض ظن اور یقین یا رسم اور وحی میں جو اختلاف ہوتا ہے۔ اسی طرح کا ہے۔ پہلے میں ظنی یا رسمی طور پر غیر نبی کہلاتا تھا۔ بعد میں وحی یقینی نے مجھے نبی کا خطاب دے دیا۔ لہٰذا میں نبی ہوگیا۔
کیا مدیر ’’پیغام صلح‘‘ بتائیں گے کہ مرزاقادیانی بعد دعویٰ نبوت بموجب فتویٰ خود کیا ٹھہرے؟ اور کیا کافر کو کافر نہ سمجھنا خود کافر ہونے کی دلیل نہیں ہے؟
نزول عیسیٰ علیہ السلام اور اسلاف امت
آخر میں نزول عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں صحابہ اور تابعین کے ارشادات ملاحظہ فرمائیں۔
۱… حضرت عبداﷲ بن عباسؓ: ’’وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موت عیسیٰ (النسائ:۱۵۹)‘‘
’’یعنی قبل موتہ کی ضمیر سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوںگے تو اس وقت ان کی وفات سے پہلے تمام اہل کتاب ان پر ایمان لے آئیں گے۔‘‘ (تفسیر ابن جریر، ج۶ ص۱۴)
۲… ’’وانہ لعلم للساعۃ قال خروج عیسیٰ السلام قبل یوم القیامۃ (تفسیر ابن جریر)‘‘ {یعنی قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول قیامت کی ایک نشانی ہے۔}
حضرت عبداﷲ بن عمرؓ فرماتے ہیں: ’’تخرج الجشۃ بعد نزول عیسیٰ فیبعث عیسیٰ طائفۃ فیہزمون (عمدۃ القاری للمعنی ج۹ ص۲۳۳)‘‘ {نزول عیسیٰ کے بعد حبشی خروج کریں گے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک جماعت کو ان کے مقابلے کے لئے بھیجیں گے تو حبشی شکست کھا جائیں گے۔}
امام مالک اور امام زہریؒ کے شیخ، امام محمد بن زید مدنیؒ ارشاد فرماتے ہیں: ’’اذا نزل عیسیٰ علیہ السلام فقتل الدجال لم یبق یہودی فی الارض الا امن بہ (تفسیر ابن جریر ج۶ ص۱۴)‘‘ {جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوںگے اور