قصر بانما
قصر موقوف علی الصفۃ قصر قلب میں انما قائم زید یعنی قائم فقط زید ہی ہے۔
فائدہ… قصر انما میں آخر خبر پر ہمیشہ قصر اور حصر ہوتا ہے۔
قصر بالتقدیم
یعنی بعض چیزیں جو کہ مرتبہ کے لحاظ سے پیچھے ہوا کرتی ہیں۔ ان کو بغرض تخصیص مقدم کرلینا قصر موصوف علی الصفۃ میں تمیمی انا یعنی میں تمیمی ہی ہوں۔ قصر صفت علی الموصوف میں انا کفیت فی مہمک تیری مشکل میں میں نے ہی کفایت کی۔
کلمہ بل اور اس کا اثر
کلمہ بل کے بعد اگر مفرد ہو تو ماقبل بل کے اگر امر یا اثبات ہوا تو اس وقت مابعد بل کے لئے کلمہ اثبات ہوگا اور ماقبل بل کے لئے مسکوت عنہ کے حکم میں رہے گا اور اگر ماقبل بل کے نہی یا نفی لفظی یا معنوی ہو تو ماقبل بل کا حکم بحال رہے گا اور مابعد بل کے لئے اس کی ضد ثابت ہوگی۔ اثبات کی مثال قام زید بل عمرو کھڑا زید بلکہ عمرو (امر کی مثال) لیقم بکر بل خالد چاہئے کہ بکر کھڑا رہے۔ بلکہ خالد (نہی کی مثال) ’’لم اکن فی مربع بل تیہاً‘‘ میں منزل میں نہیں تھا۔ بلکہ میدان میں (نفی لفظی کی مثال) ’’لا تضرب زیداً بل عمراً‘‘ نہ مار زید کو بلکہ عمرو کو (مثال نفی معنوی کی) ’’ام یقولون بہ جنۃ بل جاء ہم الحق‘‘ کیا کہتے ہیں کہ اس کو جنون ہے۔ بلکہ ان کے پاس سچی بات آئی ہے اور اس وقت کلمہ بل اعراض کے لئے ہوگا اور اگر مابعد کلمہ بل جملہ ہوا تو پھر یا تو پہلے جملہ کے مضمون کے ابطال کے لئے اور مابعد کے مضمون جملہ کو ثابت کرنے کے لئے آئے گا۔ جیسے بل عباد مکرمون۔ یعنی فرشتوں کے متعلق ذکورت وانوثت کا خیال غلط ہے۔ بلکہ وہ خداتعالیٰ کے مقرب بندے ہیں اور یا ایک غرض سے دوسری غرض کی طرف انتقال کرنے کے لئے آئے گا۔ جیسے ’’بل تؤثرون الحیوٰۃ الدنیا‘‘ یعنی تم لوگ حقیقی مقصد کو نہیں لیتے ہو۔ بلکہ حیاتی دنیا کو اختیار کرتے ہو۔
کلمہ بل اور اختلاف
نحویوں کے نزدیک یہ مشہور ہے کہ کلمہ بل عطف اور ابتداء انقطاع میں مشترک ہے۔ اگر اس کے بعد مفرد ہوا تو عطف کے لئے ہوگا اور اگر اس کے بعد جملہ ہوا تو ابتداء کے لئے ہوگا۔ مگر محققین کا مذہب یہ ہے کہ بل ہر دو صورتوں میں عطف کے لئے ہوگا۔ کیونکہ قول اشتراک سے