فرمایا مجھے علم نہیں۔ اسی طرح موسیٰ علیہ السلام نے انکار فرمایا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ قیامت کا علم بجز ذات باری کے اور کوئی نہیں جانتا۔ ہاں اتنا مجھے علم دیاگیا ہے کہ جب دجال نکلے گا تو وہ میرے ہی ہاتھوں سے قتل کیا جائے گا۔ جیسا کہ اﷲتعالیٰ کا مجھ سے عہد ہے کہ میں عند النزول، دجال کو قتل کروں گا۔‘‘
(کنزالعمال برحاشیہ مسند امام احمد ج۲ ص۵۷) ’’اخرج ابن عساکر عن عائشۃ قالت قلت یا رسول اﷲ انی اریٰ انی احیی بعدک فتاذن ان ادفن الی جنبک فقال وانی لی بذالک الموضع مافیہ الا موضع قبری وقبر ابی بکر وعمر وعیسیٰ بن مریم‘‘ {یعنی حضرت ام المؤمنین صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ مجھے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میں آپ کے بعد تک زندہ رہوں گی۔ پس آپ مجھے اجازت دیجئے کہ میں بھی آپ کے پہلو رحمت میں دفن ہو جاؤں۔ آپ نے فرمایا یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ وہاں تو فقط ایک میری قبر کی جگہ ہے اور (حضرت) ابوبکر اور عمر اور عیسیٰ ابن مریم کی۔}
مشکوٰۃ شریف باب نزول عیسیٰ علیہ السلام۔ ’’یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام زمین پر اتریں گے اور نکاح کریں گے۔ ان کی اولاد ہوگی اور تقریباً پینتالیس سال زندہ رہیں گے۔ پھر فوت ہوںگے اور میرے پاس میرے پہلو میں دفن ہوںگے۔ پھر قیامت کے دن، میں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم ایک قبر سے اٹھیں گے۔ اسی طرح کہ (حضرت) ابوبکر اور عمر کے درمیان ہوں گے۔‘‘
صحابہ کرامؓ اور حیات مسیح علیہ السلام
ابوہریرہؓ (مشکوٰۃ مترجم ج۴ ص۱۲۷،۱۲۸، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم) ’’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ان مریم حکماً عدلاً فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویفیض المال حتیٰ لا یقبلہ احد وتکون السجدۃ الواحدۃ خیر من الدنیا وما فیہا ثم یقول ابوہریرۃ فاقروا ان شئتم وان من اہل الکتاب الا لیؤمن بہ قبل موتہ‘‘ {یعنی کہا حضرت ابوہریرہؓ کہ فرمایا آنحضرتﷺ نے کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے۔ ضرور عیسیٰ بیٹے مریم کے تم میں اتریں گے۔ بحالت یہ کہ حاکم عادل ہوںگے اور صلیب کو توڑیں گے اور دجال کو قتل کریں گے اور خنزیر کو (یعنی حکم