کشی نے بسند معتبر حضرت امام محمد باقر سے روایت کی ہے کہ حضرت علیؓ ابن ابی طالب محدث تھے اور سلمانؓ (فارسی) بھی محدث تھے۔ یعنی ان دونوں بزرگوں سے فرشتے باتیں کرتے تھے۔‘‘
(حیات القلوب مترجم اردو باب فضائل سلمان فارسی ص۱۰۰۵)
اور سلمانؓ فارسی کے متعلق ایک اور روایت ہے کہ: ’’رسول اﷲﷺ نے فرمایا سلمانؓ (فارسی) ہم اہل بیت میں سے ہیں۔‘‘ (طبقات کبیر جزو سابع باب سلمانؓ فارسی)
اور انہیں سلمانؓ فارسی کے متعلق شیعہ مصنف ملاباقر مجلسی اپنی دوسری کتاب بحار الانوار میں رقمطراز ہے کہ: ’’حضرت محمد باقر کے پاس جب سلمانؓ فارسی کا ذکر کیاگیا تو فرمایا کہ سلمان فارسی نہ کہو بلکہ سلمان محمدی کہو وہ ایک مرد ہے ہم اہل بیت سے۔‘‘
سورۃ محمد اور موضوع روایت
ان روایات کے باعث اہل فارس نے سب سے پہلے سلمانؓ فارسی کے ذریعے اپنے آپ کو رسول مقبولﷺ کے قریب تر کیا اور پھر سلسلۂ نبوت کو جاری کرنے کے لئے قرآن حکیم کی متشابہ آیات کی تاویل میں کسی اور مبعوث ہونے کے متعلق روایات وضع کیں۔ جس طرح سورہ جمعہ کی ۵۲ویں آیت میں ’’ولانبی ولا محدث‘‘ (الشافی ج۱ ص۲۰۳) بڑھا کر خاتم النبیینﷺ کے بعد محدثین کی بعثت کا دروازہ کھولا۔ اسی طرح سورہ محمد کی مندرجہ ذیل ۳۸ویں آیت کی تاویل میں ایک حدیث سلمانؓ فارسی اور اہل فارس کے لئے وضع کی کہ ان میں سے کوئی آئے گا۔ جو دین قائم کرے گا۔
’’ان تتولوا یستبدل قوماً غیرکم ثم لا یکونوا امثالکم (محمدؐ:۳۸)‘‘ {اور اگر تم پھر جاؤ تو وہ تمہارے سوا کسی اور قوم کو بدل کر لے آئے گا۔ پھر وہ تمہاری مثل نہ ہوںگے۔}
روح المعانی میں ہے کہ: ’’جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہؓ نے پوچھا یا رسول اﷲ یہ کون لوگ ہیں۔ جن کے لانے کا یہاں ذکر ہے تو آپؐ نے سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور فرمایا یہ اور اس کی قوم اور پھر فرمایا کہ اگر ایمان ثریا پر ہو تو فارس کے کچھ لوگ اسے واپس لائیں گے۔‘‘