داخلۂ اسمبلی کا ریزولیوشن
مجلس اتحاد ملت جو مولانا ظفر علی کی واحد ملکیت تھی۔ اس میں ڈاکٹر محمد عالم کے اصرار پر اسمبلی میں داخل ہوکر شہید گنج کو حاصل کرنے کا ریزولیوشن پاس کیاگیا۔ یہ ریزولیوشن اتحاد ملت کے تابوت میں آخری میخ ثابت ہوا۔ سب نے سمجھ لیا کہ جو احرار نے کہا تھا وہ سچ ثابت ہوا۔ اتحاد ملت کا تو عملاً خاتمہ ہوگیا۔ البتہ ڈاکٹر عالم اور ملک لعل خاں کو اسمبلی میں امیدوار کھڑے ہونے کے لئے ایک مردہ جماعت کا نام مل گیا۔ یہ ساری خون ریزی یہ سارا ایجی ٹیشن گویا اس لئے تھا کہ دو دوستوں کو اسمبلی میں جانے کا موقعہ مہیا کیا جائے۔ سعید روحوں نے اس جماعت سے علیحدگی اختیار کر لی۔ چند کرایہ کے ٹٹو رہ گئے۔ جو الیکشنوں میں تھوڑی بہت مالی امداد کی امیدپر اتحاد ملت کی ٹوٹی کشتی سے چمٹے رہے۔ اب پھر احرار کا بول بالا ہونے لگا۔ ہم مستعد ہوکر ان زہریلے اثرات کو دور کرنے میں لگ گئے۔ کسی کے خلاف بدظنی پھیلانا کیسا آسان ہے؟ مگر اس کا ازالہ کرنا کیسا دشوار ہے۔ بدظنی باز کی طرح تیز رفتار ہوتی ہے۔ حسن ظن چیونٹی کی طرح سست رو ہوتا ہے۔ ہم نے بہت محنت کی۔ شہروں میں تو سوائے ابدی نامرادوں کے سب ہمارے ہم خیال ہوگئے۔ البتہ دور دراز مقامات میں ہم نہ پہنچے۔ وہاں ہمارے خلاف تعصب موجود رہا۔
احرار کی سول نافرمانی
اسلام اگر ایک طرف کفر کا سر نیچا کرتا ہے تو یہ دوسری طرف سر جانکالتا ہے۔ مرزائیت یوں تو ہر گوشہ ملک میں نامراد وناکام ہوچکی تھی۔ لیکن شہید گنج کے ایجی ٹیشن میں احرار کی کمزوری اور اس کی توجہ مدافعانہ کارروائیوں کی طرف دیکھ کر اسے اپنی زندگی کی امید پیدا ہوگئی اور مرزائیوں نے اسی عرصہ میں تمام علاقے گورداسپور کو اپنے زیر اثر لانے کی سعی کی۔ حکومت کی مہربانی سے احرار کا داخلہ سارے ضلع میں بند کر دیا گیا تھا۔ اب ہمارے لئے اس کے سوا اور کوئی چارہ کار نہ تھا کہ ہم قربانی کر کے ضلع بھر کے مسلمانوں کو یقین دلائیں کہ ہم کسی مصیبت میں بھی مرزائیت کی اسلام دشمنی کو بھولے نہیں اور احرار ہر حال میں تمہارے ساتھ ہیں۔ چنانچہ سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ باوجود امتناعی احکامات کے قادیان میں جمعہ پڑھانے چلے گئے اور گرفتار ہوکر سزایاب ہوئے۔ اسی طرح یو۔پی سے مولانا محمد قاسمؒ اور پنجاب سے قاضی احسان احمدؒ اور میں سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کر کے گرفتار ہوئے۔ پھر ہمارے مہربانوں نے انگریزی سرکار کو سمجھایا کہ یہ تو تم نے مردہ جماعت کو زندہ کر دیا۔ مرزائیوں نے بھی محسوس کیا کہ یہ تو الٹی آنتیں گلے پڑ گئیں۔ سرحد اور علاقہ