پیشتر اس کے کہ ان نظریوں کے متعلق کچھ کہا جائے۔ مسئلہ ختم نبوت کی حقیقت کو واضح کرنا ضروری ہے۔
ختم نبوت کا مسئلہ
کوئی فروعی یا جزوی مسئلہ نہیں ہے۔ بلکہ ایمان واسلام کا بنیادی عقیدہ ہے اور کفر واسلام میں حدفاصل ہے۔ جیسے سچے نبی کی تکذیب اور انکار کرنا کفر ہے۔ ایسے ہی کسی جھوٹے کاذب کو نبی ماننا کفر ہے۔ اس پر بے شمار دلائل معقولی اور منقولی پیش کئے جاسکتے ہیں۔ لیکن مسئلہ چونکہ اتفاقی ہے۔ اس لئے ہم ایک دو آیات پر اکتفاء کرتے ہیں۔
خدا تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’فمن اظلم ممن کذب علی اﷲ وکذب بالصدق اذ جاء ہ الیس فی جہنم مثوی للکافرین (الزمر:۳۲)‘‘ {اس سے بڑا ظالم کون ہے جو خدا پر جھوٹ باندھے اور سچ کو جھٹلائے۔ جب کہ سچ اس کے پاس آگیا۔ کیا ایسے کافروں کا ٹھکانا جہنم نہیں ہے؟}
’’ومن اظلم ممن افتریٰ علے اﷲ کذباً او کذب بالحق لما جاء ہ الیس فی جہنم مثوی للکافرین (العنکبوت:۶۸)‘‘ {اس سے بڑا ظالم کون ہے جو خدا پر جھوٹ باندھے یا حق کو جھٹلائے۔ جب اس کے پاس حق آگیا۔ کیا ایسے کافروں کا ٹھکانا جہنم نہیں ہے؟}
ان آیات میں جیسے سچے نبی کی تکذیب اور اس کا انکار کرنے والے کو کافر کہا ہے۔ اسی طرح خدا پر جھوٹ باندھنے اور جھوٹی نبوت کا دعویٰ کرنے والے کو کافر فرمایا ہے۔
پس اس فرمان کی بناء پر مرزائیوں کے کفر میں کوئی شک نہ رہا اور یہ فرمان مرزائیوں کے کفر پر صریح اور قطعی دلیل ہے اور اس دلیل کی ترتیب منطقی طور پر بصورت شکل اوّل یوں ہوئی۔
٭… مرزا جھوٹی نبوت کا مدعی ہے۔
٭… اور جھوٹی نبوت کا مدعی کافر ہے۔
٭… نتیجہ صاف ہے کہ مرزا کافر ہے۔
یہ تو کفر کا ثبوت ایک طریق سے ہوا۔ دوسرا طریق یہ ہے:
٭…
مرزا خداتعالیٰ کے سچے نبی خاتم النبیینﷺ کا منکر ہے۔ (کیونکہ آپؐ کو خاتم النبیین نہیں مانتا)