کتابوں میں اس کی عزت انبیاء علیہم السلام کے ہم پہلو رکھی گئی ہے۔ ’’تیرا قدم ایک ایسے منارہ پر ہے۔ جس پر ہر ایک بلندی ختم ہوگئی۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۳۵، خزائن ج۱۶ ص۷۰)
انبیاء اگرچہ بودہ اند بسے من بعرفان نہ کمترم زکسے۔ نبی اگرچہ بہت ہو چکے ہیں۔ لیکن معرفت الٰہی میں کسی سے میں کم نہیں ہوں۔ (نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
زندہ شد ہر نبی بآمدنم
ہر رسولے نہاں پہ پیراہنم
(نزول المسیح ص۱۰۰، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
ہر نبی میرے آنے سے زندہ ہوا اور ہر ایک نبی میرے پیراہن میں چھپا ہوا ہے۔
آنچہ دادہ است ہر نبی راجام
داد آں جام را مرابتمام(نزول المسیح ص۱۰۰، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
ضرورت امام
(ازالہ اوہام ص۴۴۷، خزائن ج۳ ص۳۳۷) پر مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ’’علامت امام ان کی تقریر وتحریر میں اﷲجل شانہ ایک تاثیر رکھ دیتا ہے جو علماء ظاہری کی تحریروں اور تقریروں سے نرالی ہوتی ہے اور اس میں ایک ہیبت اور عظمت پائی جاتی ہے اور بشرطیکہ حجاب نہ ہو دلوں کو پکڑ لیتی ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۴۲، خزائن ج۳ ص۳۳۴،۳۳۵) پر لکھتے ہیں۔ ’’بلاشبہ میں اقرار کرتا ہوں کہ میری کلام سے مردے زندہ نہ ہوں اور اندھے آنکھیں نہ لیں اور مجذوم صاف نہ ہوں تو میں خداتعالیٰ کی طرف سے نہیں آیا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۴۵، خزائن ج۳ ص۳۳۶، علامت۱۰) ’’ان کی اخلاقی حالت سب سے اعلیٰ درجہ کی کی جاتی ہے۔ جس سے تکبر نخوت اور کمینگی خود پسندی ریاکاری حسد، بخل اور تنگدلی اور تنگدستی سب کی دوا کی جاتی ہے۔‘‘
’’اس کی قوت اخلاق چونکہ ان کو طرح طرح کے اوباشوں اور سفلوں اور بدزبان لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ اس لئے ان میں اعلیٰ درجہ کی اخلاقی قوت کا ہونا ضروری ہے۔ تاکہ ان میں طیش نفس اور مجنونانہ جوش پیدا نہ ہو اور لوگ ان کے فیض سے محروم نہ رہیں۔ یہ نہایت قابل