کا ایک بڑا جز افیون تھا اور یہ دوا کسی قدر اور افیون کی زیادتی کے بعد حضرت خلیفہ اوّل کو حضور چھ ماہ سے زائد تک دیتے رہے اور خود بھی وقتاً فوقتاً مختلف امراض کے دوران میں استعمال کرتے رہے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان مورخہ ۲۹؍جولائی ۱۹۲۹ئ)
اس سے یہ ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی افیون کا استعمال کرتے رہے۔ بلکہ خلیفہ اوّل کو بھی استعمال کرواتے رہے اور یہ بھی ہوا کہ مرزاقادیانی متعدد امراض کا شکار تھے۔
ٹانک وائن (شراب) کا آرڈر
(خطوط مرزا بنام غلام ص۵) مکتوبات مرزاقادیانی حکیم محمد حسین قریشی قادیانی کو لکھتے ہیں۔ ’’اس وقت میاں یار محمد بھیجا جاتا ہے۔ آپ اشیاء خردنی خریدیں اور ایک بوتل ٹانک وائن کی پلومر کی دکان سے خرید دیں۔ مگر ٹانک وائن چاہئے۔ اس کا لحاظ رہے۔‘‘
ڈاکٹر عزیز احمد صاحب کی معرفت ٹانک وائن کی حقیقت لاہور پلومر کی دکان سے کی گئی۔ ڈاکٹر صاحب جواب دیتے ہیں۔ ٹانک وائن ایک قسم کی طاقتور اور نشہ دینے والی شراب ہے۔ جو ولایت سے سربند بوتلوں میں آتی ہے اس کی قیمت ساڑھے پانچ روپے ہے۔
(سودائے مرزا)
ناظرین کرام! شراب اور پھر طاقتور اور نشہ آور اور افیون ہر دو مرزاقادیانی استعمال میں لاتے رہے اور ہر نشہ آور چیز کا استعمال نشہ سبب ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ نشہ کے وقت انسان کے حواس حالت اعتدال کو کھو بیٹھتے ہیں اور اس وقت انسان کا حال وقال قابل اعتبار نہیں رہتا۔ تو عین ممکن کہ مرزاقادیانی سے یہ مذکور الصدر دعاوی نشہ کی حالت میں صدور پذیر ہوتے ہوں۔ یہ بات الگ ہے کہ نشہ آور چیز کا استعمال مرزاقادیانی کی شریعت میں جائز ہو۔ لیکن یہ حقیقت ناقابل انکار ہے کہ ایسے شخص کا شرعی طور پر کوئی اعتبار نہیں۔ لہٰذا مرزاقادیانی کا یہ مرغوبہ مخترعہ دعاوی کا پھیلایا ہوا جال محض ایک دھوکہ اور فریب ہے۔
فتاویٰ جات
ناظرین کرام! اسلام سے پھر جانے اور ضروریات دین میں سے کسی کے انکار کو ارتداد کہتے ہیں اور ختم نبوت ضروریات دین سے ہے اور مرزائی چونکہ ختم نبوت کے منکر ہونے کے علاوہ اور بھی اجماعی عقائد اسلامیہ کے منکر ہیں۔ لہٰذا مرزائی کافر اور مرتد ہیں اور دائرہ اسلام سے خارج