مرزاقادیانی کی مالی حالت
مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’مجھے اپنے دسترخوان اور روٹی کی فکر تھی۔‘‘
(نزول المسیح ص۱۱۸، خزائن ج۱۸ ص۴۹۶)
’’اسی قصبہ قادیان کے تمام لوگ اور دوسرے ہزارہا لوگ جانتے ہیں کہ اس زمانہ میں درحقیقت میں اس مردہ کی طرح تھا جو قبر میں صدہا سال سے مدفون ہو اور کوئی نہ جانتا ہو کہ یہ قبر کس کی ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۲۸، خزائن ج۲۲ ص۴۶۱)
’’میں ایک دائم المرض آدمی ہوں… بسا اوقات سو سو دفعہ رات کو یا دن کو پیشاب آتا ہے۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۰)
ناظرین! اندازہ لگائیں کہ مرزاقادیانی کی ابتدائی زندگی کس نوعیت کی تھی۔ مگر آخری زندگی کہ جب ظلی نبوت انگریز بالا نے عطا کی، پھر کیا کہنا کہ جب انگریز سازشی کھونٹے پر باندھ کر اس کی پرورش کرتا ہے تو وہ بحق انگریز ایسی مداحی کرتا ہے کہ انگریزی حکومت پر رحمت الٰہی کا گمان ہونے لگتا ہے اور دوسری طرف اپنے مخالفین کی قولاً وفعلاً وہ یلغار کرتا ہے کہ شیطان کے بھی رونگٹے گھڑے ہو جاتے ہیں اور کیا مجال کہ دوران تبلیغ مرزاقادیانی کو کہیں کسی قسم کی رکاوٹ یا نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ بلکہ آج تک اسے کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوا۔ بہرصورت ظلی نبوت کے محسن حضرات نے اس کو اس قدر پروان چڑھایا کہ مرزاقادیانی نے مرتے دم تک نہ یہ کہ اس کی حمایت میں سردھڑ کی بازی لگادی۔ بلکہ اس کی وصیت بھی کردی۔ تسلی کے لئے ایک دو حوالے اور سماع فرمائیے۔ ۱۸۵۷ء کے انقلاب (یا غدر دہلی) کے متعلق لکھتے ہیں: ’’ان لوگوں نے یعنی مسلمانوں نے چوروں اور قزاقوں اور حرامیوں کی طرح اپنی محسنہ گورنمنٹ پر حملہ کرنا شروع کر دیا اور اس کا نام جہاد رکھا۔‘‘ (ازالہ اوہام حصہ دوم ص۷۲۲، خزائن ج۳ ص۴۹۰)
’’سو اگر ہم گورنمنٹ برطانیہ سے سرکشی کریں تو گویا اسلام اور خدا رسول سے سرکشی کرتے ہیں… جب ہم ایسے بادشاہ کی صدق دل سے اطاعت کرتے ہیں تو گویا اس وقت عبادت کر رہے ہیں۔‘‘ (شہادت القرآن گورنمنٹ کی توجہ کے لئے ص۸۵، خزائن ج۶ ص۳۸۱) ’’(گورنمنٹ انگلینڈ) خدا کی نعمتوں سے ایک نعمت ہے۔ یہ ایک عظیم الشان رحمت ہے۔ یہ سلطنت مسلمانوں کے لئے آسمانی برکت کا حکم رکھتی ہے۔‘‘
(شہادت القرآن گورنمنٹ کی توجہ کے لئے ص۹۲، خزائن ج۶ ص۳۸۸)