بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
افتتاح
الحمد ﷲ وکفیٰ وسلام علیٰ عبادہ الذین اصطفیٰ!
قرآن حکیم اور ختم نبوت
ضرورت نبی ورسول
جب اﷲ تبارک وتعالیٰ زمین وآسمان کا نظام استوار فرماچکا تو مختلف انواع کی مخلوق پیدا فرماکر اس کائنات کو رونق بخشی اور اس ساری مخلوق میں انسان کو اشرف المخلوقات بنایا۔ نسل انسانی کی فلاح وبہبود کے لئے انہیں میں سے اپنا خلیفہ منتخب فرمایا۔ جس کو امام، نبی اور رسول کے ناموں سے بھی خطاب فرمایا۔
امام کے معنی رہبر وپیشوا ہیں۔ نبی کے معنی خالق اور اس کی مخلوق کے درمیان قاصد کے ہیں اور رسول کے معنی ہیں۔ قاصد، ایلچی یا بھیجا ہوا۔ قرآن مجید میں اﷲتبارک وتعالیٰ نے ایک ہی ہستی کو بعض وقت امام، نبی اور بعض وقت رسول کہہ کر خطاب فرمایا ہے۔ امام، نبی اور رسول کو اﷲ منتخب فرماتا ہے اور اس پر بذریعہ فرشتہ اپنا کلام بطور وحی کے نازل فرماتا ہے۔ تاکہ اس مقدس کلام کی روشنی میں نسل آدم کو خلق عظیم کی تعلیم دی جائے اور انہیں خالق حقیقی کا فرمانبردار اور تابعدار بنایا جائے۔ اسی تابعداری کا نام اسلام ہے اور جس قدر انبیائ، حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضور رحمتہ اللعالمینﷺ تک مبعوث ہوئے۔ قرآن مجید میں ان سب کو مسلم کہاگیا ہے۔ انبیاء اور رسولوں کا یہ سلسلہ ہمارے نبی اکرم حضور خاتم النبیینؐ پر اختتام پذیر ہوا۔ دین فطرت اسلام مکمل ہوا اور وحی کا سلسلہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے منقطع ہوگیا۔
قومی نبی
حضور خاتم الانبیائﷺ کی بعثت سے قبل مختلف اقوام میں نبی ورسول مبعوث ہوتے رہے۔ تاکہ اس قوم کی اصلاح فرمائیں۔ جیسے فرمایا: ’’لقد ارسلنا نوحاً الیٰ قومہ فقال یٰقوم اعبدوا اﷲ (الاعراف:۵۹)‘‘ {بے شک ہم نے نوح علیہ السلام کو اس کی قوم کی طرف بھیجا۔ اس نے کہا اے میری قوم اﷲ کی عبادت کرو۔}