انجیل اور حیات مسیح
(انجیل یوحنا ۲۸/۱۵) تم سن چکے ہو کہ میں نے تم کو کہا کہ میں جاتا ہوں اور تمہارے پاس پھر آتا ہوں۔
(انجیل متی ۲۴،۵،۶) اور جب وہ زیتون کے پہاڑ پر بیٹھا تھا اس کے شاگردوں نے خلوت میں اس کے پاس آکر کہا کہ یہ کب ہوگا اور تیرے آنے کا اور زمانہ کے اخیر ہونے کا۔ نشان کیا ہے تب یسوع نے جواب میں ان سے کہا۔ خبردار کوئی تمہیں گمراہ نہ کرے۔ کیونکہ بہترے میرے نام پر آئیں گے اور کہیں گے کہ میں مسیح ہوں اور بہتوں کو گمراہ کریں گے۔
آیت ان دنوں کی مصیبت کے بعد ترت سورج اندھیرا ہو جائے گا اور چاند اپنی روشنی نہ دے گا اور ستارے آسمان سے گر جائیں گے اور آسمان کی قوتیں ہل جائیں گے۔ تب ابن آدم کا نشان آسمان پر ظاہر ہوگا اور اس وقت کے سارے گھرانے چھاتی پیٹیں گے اور ابن آدم (عیسیٰ) کو بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کی بلندیوں پر آتے دیکھیں گے۔
(انجیل برنباس ص۹۷ آیت۱۴) اور اس بناء پر پس مجھ کو اس بات کا یقین ہے کہ جو شخص مجھے بیچے گا وہ میرے ہی نام سے قتل کیا جائے گا۔
(آیت۱۵) اس لئے کہ اﷲ مجھ کو زمین سے اوپر اٹھائے گا اور بیون کی صورت بدل دے گا۔ یہاں تک اس کو ہر ایک یہی خیال کرے گا کہ میں ہوں۔ (آیت۱۶) مگر مقدس رسول محمد رسول اﷲﷺ آئے گا۔ وہ اس بدنامی کے دھبہ کو مجھ سے دور کر ے گے۔
نوٹ: انجیل برنباس وہ ہے جس کا مرزاقادیانی نے بھی اعتبار کیا ہے اور بڑا معتبر گردانا ہے۔ (سرمہ چشمہ آریہ ص۱۸۴،۱۸۵ حاشیہ، خزائن ج۲ ص۲۸۷،۲۸۸)
(انجیل مذکور فصل ۸ ص۱۳۸) مگر اﷲ مجھ کو چھڑالے گا۔ ان کے ہاتھوں سے اور مجھے دنیا سے اٹھالے گا۔
(فصل۵ ص۲۱۵) تب پاک فرشتے آئے اور یسوع کو دکھن کی طرف دکھائی دینے والی کھڑکی سے لے لیا۔ پس وہ اس کو اٹھاکر لے گئے اور اسے تیرے آسمان میں ان فرشتوں کی صحبت میں رکھ دیا جو کہ ابد تک اﷲ کی تسبیح کرتے رہیں گے۔
(فصل۱ ص۲۱۶) اور یہود اور کس کے ساتھ اس کمرہ میں داخل ہوا۔ جس میں سے یسوع کو اٹھایا گیا تھا اور شاگرد سب کے سب سورہے تھے۔ جب اﷲ نے ایک عجیب کام کیا۔ پس یہودا