دونوں گروپ جو اپنے آپ کو ’’احمدی‘‘ کہتے ہیں۔ (احمدی، لاہوری اور احمدی قادیانی گروپ) کافر، زندیق، مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ وہ ہر گز ہرگز اسلامی برادری کے فرد نہیں۔ بلکہ ہمارے نزدیک لاہوری گروپ قادیانی گروپ سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ کیونکہ یہ ’’مجدد، مجدد‘‘ کا ڈھونگ رچاکر عام مسلمانوں کے لئے زیادہ دھوکے کا باعث بن رہا ہے۔ ۱۹۷۴ء میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے ان دونوں گروپ کے سربراہوں، مرزاناصر احمد اور صدرالدین لاہوری کو اسمبلی میں بلایا۔ ان دونوں نے وہاں اپنے دلائل دئیے۔ علماء اسلام کی طرف سے جواب دعویٰ داخل کیاگیا۔ پھر قادیانی سربراہ مرزاناصر احمد پر گیارہ دن اور لاہوری سربراہ صدرالدین پر دو دن تک جرح ہوتی رہی۔ مگر دونوں مسلمانوں کی کسی دلیل کا جواب نہ دے سکے۔ لہٰذا ۷؍ستمبر ۱۹۷۴ء کو علم ودلائل کی روشنی میں دونوں گروپوں کو اتفاقی طور پر غیرمسلم قرار دیا گیا۔
ایک اہم مسئلہ جس کی جانب میں آپ حضرات کی توجہ مبذول کرانا ضروری سمجھتا ہوں۔ وہ ان دونوں گروپوں کے ساتھ معاشرتی ومذہبی میل جول ہے۔ جو شریعت اسلامیہ کے اعتبار سے قطعاً ناجائز ہے۔ میں اس سلسلہ میں رابطہ عالم اسلامی کی قرارداد دلیل کے طور پر پیش کروں گا۔ جو اپریل ۱۹۷۴ء کے ایک بڑے اجتماع میں مکہ مکرمہ میں منظور ہوئی۔ جس میں اسلامی ممالک اور ۱۴۴مسلم آبادیوں کی تنظیموں کے نمائندے شامل تھے۔ جس کی شق ۳ یہ ہے کہ: ’’مرزائیوں (دونوں گروپ) سے مکمل عدم تعاون اقتصادی، معاشرتی اور ثقافتی ہر میدان میں مکمل بائیکاٹ کیا جائے اور ان کے کفر کے پیش نظر ان سے شادی بیاہ کرنے سے اجتناب کیا جائے اور ان کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جائے۔‘‘ اس شق کے پیش نظر تمام دنیا کے وہ مسلمان جو ان دونوں گروپوں کی ضرر رسانی اور ان کے کفر وزندقہ کا بخوبی علم رکھتے ہیں اور وہ اس بات کو بھی جانتے ہیں کہ ان دونوں گروپوں کی آمدنی کا ایک کثیر حصہ حضرت محمدﷺ کے عقیدۂ ختم نبوت کے خلاف خرچ ہوتا ہے۔ انہوں نے ان دونوں گروپوں کا سوشل بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ کیونکہ ان کے ذہن میں ہے کہ ان کے ساتھ ادنیٰ سا تعلق اﷲتعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے اور جو نہیں جانتے ان کو خبردار کیا جارہا ہے کہ ساری دنیا کے مسلمان جہاں کہیں بھی رہتے ہیں۔ ان دونوں گروپوں سے مکمل بائیکاٹ کریں۔ ان کے ساتھ میل جول، اٹھنا بیٹھنا، خرید وفروخت، ان کی دعوت میں شریک ہونا یا ان کو دعوت پر مدعو کرنا بند کر دیں۔ اگر یہ مر جائیںتو ان کے کفن، دفن، جنازے میں شریک نہ ہوں اور ان کے مردوں کو اپنے قبرستان میں دفن نہ ہونے دیں۔ جب کہ میں پہلے بتلا چکا ہوں کہ اسلام، عیسائی اور یہودی وغیرہ دیگر غیرمسلموں کو برداشت کرتا ہے۔ سوائے موالات (قلبی دوستی) کے، مواسات (ہمدردی نفع رسانی) مدارات (ظاہری خوش اخلاقی) سماجی تعلقات اور معاملات کی اجازت دیتا ہے۔ عیسائی کافر ہیں۔ مگر ان کا