مرزاقادیانی نے اپنی ’’جنم بھومی‘‘ قادیان کو مکہ اور روضہ سے افضل اور قادیان آنے کو ’’ظلی حج‘‘ قرار دیا۔ جنت البقیع کے مقابلے میں بہشتی مقبرہ تیار کرایا۔ احادیث رسول اﷲﷺ کو بگاڑا۔ اقوال صحابہ وبزرگان کو مسخ کیا۔ اولیاء امت اور علماء کرام کو مغلظات سنائیں۔ اپنے نہ ماننے والوں کو کافر، جہنمی، عیسائی، یہودی اور مشرک قرار دیا۔ مسلمانوں کو جنگلوں کے سور اور رنڈیوں کی اولاد کہا۔ تمام مسلمانوں سے معاشرتی مقاطعہ کا اعلان کیا۔ شادی بیاہ سے لے کر جنازہ، کفن، دفن اور تمام معاملات میں بائیکاٹ کی تعلیم دی۔ اس سلسلہ میں مرزاغلام احمد قادیانی کی کتابوں سے چند حوالے ملاحظہ ہوں:
۱…
’’آواہن خدا تیرے اندر اتر آیا۔‘‘ (تذکرہ)
۲…
’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘ (دافع البلائ)
۳…
’’ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔ اس سے بہتر غلام احمد قادیانی ہے۔‘‘ (دافع البلائ)
۴…
’’پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑو۔ اب نئی خلافت لو۔ ایک زندہ علی تم میں موجود ہے۔ اس کو چھوڑتے ہو اور مردہ علی کی تلاش کرتے ہو۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ج۲ ص۱۲۲)
۵…
کربلا ایست سیر ہر آنم
صد حسین است درگریبانم
(نزول المسیح ص۹۹) ترجمہ: ہر وقت میں کربلا کی سیر کرتا ہوں اور سو حسین میرے گریبان میں ہیں۔
۶…
’’مسیح علیہ السلام کا چال چلن کیا تھا۔ ایک کھاؤ پیئو، نہ زاہد، نہ عابد، نہ حق کا پرستار، متکبر خودبیں، خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۳ ص۲۱تا۲۴)
مرزاغلام احمد قادیانی کا آخری عقیدہ، جس پر اس کا خاتمہ ہوا۔ یہی تھا کہ وہ ’’نبی‘‘ ہے۔ چنانچہ اس نے اپنے آخری خط میں جو ٹھیک اس کے انتقال کے دن شائع ہوا۔ واضح الفاظ میں لکھا: ’’میں خدا کے حکم کے موافق نبی ہوں اور اگر میں اس سے انکار کروں تو میرا گناہ ہوگا اور جس حالت میں خدا میرا نام نبی رکھتا ہے تو میں کیونکر اس سے انکار کر سکتا ہوں۔ میں اس پر قائم ہوں۔ اس وقت تک جو اس دنیا سے گذر جاؤں۔‘‘ (اخبار عام مورخہ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ئ، مجموعہ اشتہارات ج۳ مباحثہ راولپنڈی ص۱۳۶)
یہ خط مورخہ ۲۳؍مئی ۱۹۰۸ء کو لکھا گیا اور ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو اخبار عام لاہور میں شائع ہوا اور ٹھیک اسی دن مرزاقادیانی کا انتقال ہوا۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے ایک سو سال پہلے ۱۸۸۹ء میں اپنی جماعت کی بنیاد رکھی۔ ۱۹۰۸ء میں جب اس کا انتقال ہوا تو اس کی جماعت میں کوئی اختلاف نہ تھا۔ دونوں گروپ کے لوگ مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی، رسول، مسیح موعود، مہدی معہود اور نجات دہندہ مانتے تھے۔