وہ مسلمان اخبار نویس جو مرزائیوں کے خلاف آواز سنتے ہی اندھے کا لٹھ گھمانا شروع کر دیتے ہیں اور جو بولے اس کی تواضع کرنے میں بخل نہیں کرتے۔ شاید اس حقیقت سے بے خبر ہیں کہ مسلمانوں کو مرزائی نہ صرف مذہبی لحاظ سے کافر اور سیاسی لحاظ سے دشمن سمجھتے ہیں۔ بلکہ اقتصادی طور پر دشمن کا سا سلوک کرتے ہیں۔ ہر مرزائی مرزائی سے خریدوفروخت پر مجبور ہے۔ خلاف ورزی کرنے والا سخت سزا کا مستوجب ہے۔ مرزائیوں کے بائیکاٹ کا معاملہ سید عطاء اﷲ شاہ صاحب بخاریؒ کے مقدمہ میں زیر بحث رہا ہے۔ مرزائی سرکلر کی نقل شاید ہمارے کوتاہ بین مخالفوں کی آنکھیں کھول دے اور وہ مجلس احرار کی دور بینی کے قائل ہو جائیں۔
نقل اقرار نامہ
’’سودا احمدیوں سے خریدوں گا‘‘
قادیان کی احمدیہ جماعت نے جو معاہدہ ترقی تجارت تجویز کیا ہے۔ مجھے منظور ہے میں اقرار کرتا ہوں کہ ضروریات جماعت قادیان کا خیال رکھوںگا اور قادیانی مدیر تجارت جو حکم کسی چیز کے بہم پہنچانے کا دیںگے۔ اس کی تعمیل کروںگااور جو حکم ناظر امور عامہ دیںگے۔ اس کی بلاچون وچرا تعمیل کروںگا۔ نیز جو اور ہدایات وقتاً فوقتاً جاری ہوںگی ان کی پابندی کروںگا۔ اگر میں کسی حکم کی خلاف ورزی کروںگا تو جو جرمانہ تجویز ہوگا وہ ادا کروںگا۔ میں عہد کرتا ہوں کہ جو میرا جھگڑا احمدیوں سے ہوگا اس کے لئے امام جماعت احمدیہ (مرزا بشیر) کا فیصلہ میرے لئے حجت ہوگا۔ ہر قسم کا سودا احمدیوں سے خریدوںگا۔ معاہدہ کی خلاف ورزی کی صورت میں ۲۰روپیہ سے لے کر ۱۰۰روپیہ تک جرمانہ ادا کروںگا اور بیس روپیہ پیش گی جمع کراؤںگا۔ اگر میرا جمع شدہ روپیہ ضبط ہوجائے تو مجھے اس کی واپسی کا حق نہ ہوگا۔ نیز میں عہد کرتا ہوں کہ احمدیوں کی مخالف مجلس میں کبھی شریک نہ ہوںگا۔
دیکھا آپ نے بیوی بڑے پیار محبت سے نتھ کی فرمائش کررہی ہے اور میاں ناک کاٹنے کی فکر میں لگا ہوا ہے۔ مسلمان ومرزائیوں کو ساتھ ملانے کے لئے بے تاب ہیں اور مرزائی مسلمانوں کے بائیکاٹ پر عمل پیرا ہیں۔