آنے والے نبیوں پر ایمان نہ لانے والا کافر ہے۔
بعض اوقات دانا بھی بیوقوفوں کی سی باتیں کرنے لگتے ہیں۔ مرزائیوں میں سے اکثر اس دعویٰ کے بودا پن کے قائل ہیں۔ یعنی ایک خاص جماعت لاہوری مرزائیوںکے نام سے مشہور ہے۔ اسی بنا پر مرزا قادیانی کی نبوت سے منکر ہے۔ لیکن قادیانی مرزائیوں میں سے تعلیم یافتہ طبقہ مرزا قادیانی کو نبی مان کر نہ صرف عالم اسلام بلکہ زمانہ بھر کے لئے مذاق کا باعث بن رہا ہے۔
اگر اسلام کے اصول اور زمانہ کے سپرٹ کے خلاف مرزائیوں کی طرح یہ تسلیم کرلیا جائے کہ باب نبوت تاقیامت کھلا رہے گا اور ہر آنے والے نبی پر ایمان نہ لانے والا جہنمی قرار دیا جائے گا تو غور کرو کہ نسلوں کی نسلیں یونہی کفر کی موت مریں گی اور نبیوں کے حلقۂ احباب سے باہر سب دنیا جہنم میں جائے گی اور بار بار نسل انسانی بیش ازپیش مذہبی گروہوں میں تقسیم ہوتی چلی جائیں گی اور مذہبی تنازعوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
قادیانی کہتے ہیں کہ نبوت کے دروازے کا بند کرنا ایک انوکھی بات ہے۔ حالانکہ وہ اس انوکھی بات کے قائل ہیں کہ اسلام اور اسلام کے بانی کی دعوت تمام دنیا اور قیامت تک کے لئے ہے۔ اب اس تعلیم میں کمی بیشی کی گنجائش نہیں۔ جب ایک نبی برخلاف تمام پچھلے نبیوں کے تمام دنیا کے لئے اور تمام زمانوں کے لئے آچکا تو … پھر کسی نئے مدعی نبوت کی ضرورت ہی پیدا نہیں ہوتی۔
ہاں! اگر مرزائی حضرات اس امر کا باطل دعویٰ کریں کہ جس طرح آنحضرتﷺ سے پہلے نبی مخصوص ملکوں اور مخصوص قوموں کے لئے آئے۔ اسی طرح حضرت محمدرسول اﷲﷺ کی ایک قوم یا کسی ایک خاص ملک کے لئے مبعوث ہوئے تھے اور مرزا قادیانی کسی اور ملک اور کسی اور قوم کے لئے نازل ہوئے اور خاص خاص ملکوں اور قوموں کی ہدایت کے لئے خاص خاص نبیوں کو بھیجنے کی سنت ابھی جاری ہے۔ لیکن وہ ایسا تسلیم نہیں کرتے۔ بلکہ کہتے ہیں