قادیانیوں کے اتحاد سے ڈرے ضرور۔ مگر خدا کو حامی وناصر سمجھ کر اس کے تدارک میں لگ گئے۔ ڈرنا اور ہمت ہار دینا عیب ہے۔ ڈرنا اور پہلے سے زیادہ چوکنے ہو کر مقابلہ کرنا بڑی خوبی ہے۔ بساط سیاست پر نزد کو بڑھا کر اس کو تنہا چھوڑنا غلطی ہوتی ہے۔ ہم نے اوّل ان احباب کی فہرست تیار کر لی جو مولانا عنایت اﷲ کی شہادت کے بعد یکے بعد دیگرے یہ سعادت حاصل کرنے کے لئے ۲۴گھنٹے کے اندر قادیان پہنچ جائیں۔ کیونکہ مرزائیوں نے قادیان کو قانونی دسترس سے پرے ایک دنیا بنا رکھا تھا۔ جہاں مسلمانوں، ہندوؤں اور سکھوں پر بلا خطا مظالم توڑے جاتے تھے۔ قتل ہوتے تھے۔ مگر مقدمات عدالت تک نہ جاسکتے تھے۔ دوسرے ہم نے فوراً مولوی عنایت اﷲ کے نام قادیان میں مکان خرید دیا تاکہ مرزائیوں اور حکام کا یہ عذر بھی جاتا رہے کہ مولوی صاحب موصوف ایک اجنبی ہیں اور ان کا قادیان سے کوئی تعلق نہیں۔ تیسرے قادیان کی تقدیس کے دعوے کو باطل کرنے کے لئے ہم نے ’’احرار تبلیغ کانفرنس‘‘ قادیان کا اعلان کیا۔ اس پر تو گویا قادیانی ایوان میں زلزلہ آگیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی مرزائی سرپر پاؤں رکھ کر بھاگے اور سرحکام کے پاؤں پر رکھ دیا کہ تمہاری خیر ہو۔ ہماری خبرلو کہ خانہ خراب ہوا جاتا ہے۔ ہم سے کہا گیا کہ کانفرنس سے باز رہو۔ قادیان میں مرزائیوں کی اکثریت ہے۔ اقلیت کا حق نہیں کہ ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچائے۔ ہم نے حکام کو جواب دیا۔ سوائے قادیان کے مرزائیوں کی اکثریت کہاں ہے؟ سوائے قادیان کے سب جگہ ان کی تبلیغ بند کر دی جائے۔ اس جواب معقول سے وہ لاجواب ہوگئے۔ مگر رخنہ اندازیوں میں برابر مصروف رہے۔ مگر اٹھایا ہوا قدم واپس نہ ہوسکتا تھا۔ حکومت نے سراسر ناانصافی سے بچنے کے لئے کہا کہ کانفرنس کرو۔ لیکن مسلح ہوکر قادیان میں داخل نہ ہو۔ اس میں ہمیں عذر کیا تھا؟ کانفرنس کی کامیابی نے دوست اور دشمن کو حیران کر دیا۔ مرزائی تو جل گئے اور جلدی جلدی حکام کے پاس پہنچے کہ لو سرکار! بخاری نے دل کا بخار نکالا۔ بڑے مرزاقادیانی کی توہین کی۔ چھوٹے مرزا کے الگ بخییٔ ادھیڑے۔ اگر اب مدد نہ کی تو کب کام آؤ گے؟ سرکار نے آؤ دیکھانہ تاؤ۔ بخاری صاحب کو گرفتارکر کے عدالت میں لاکھڑا کیا۔
خدا کی حکمت گناہ گاروں کی عقل پر مسکراتی ہے۔ مرزائی تو احرار کو مرعوب کرنے کے لئے عطاء اﷲ شاہ صاحب پر مقدمہ چلا رہے تھے۔ لیکن قدرت مرزائیت کے ڈھول کا پول کھولنے کے لئے بے تاب تھی۔ خدا کی مہربانی سے مرزائیت کے خلاف وہ ثبوت بہم پہنچے کہ کسی کو وہم وگمان