غیرقادیانیوں کو لڑکی نہ دینا آیا بربنائے مصلحت ہے یا اس بناء پر ہے کہ ان کے نزدیک غیرقادیانی مسلمان عیسائیوں اور یہودیوں کے حکم میں ہیں۔ (رپورٹ ص۱۹۸)
لیکن اس کے متعلق قادیانیوں کے مذہبی لٹریچر سے جو صاف اور صریح حوالے عدالت کے سامنے پیش کئے گئے تھے۔ ان کو کسی جگہ بھی غلط ثابت نہیں کیا گیا ہے۔
د… عدالت تسلیم کرتی ہے کہ مرزاقادیانی کا نبیﷺ سمیت تمام انبیاء کے مقابلے میں اپنی فضیلتیں جتانا اور قادیانیوں کا اپنے اکابر کے لئے وہ اصطلاحات استعمال کرنا جو مسلمان صرف نبیﷺ اور آپ کے صحابہ اور امہات المؤمنین کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ مسلمانوں کو ناگوار ہے اور فطرتاً ناگوار ہونا چاہئے۔ (رپورٹ ص۱۹۷)
ھ… عدالت یہ بھی تسلیم کرتی ہے کہ قادیانیوں کے عقائد، ان کی جارحانہ تبلیغ، غیراحمدیوں کے متعلق ان کی دل آزار تلمیحات، بلوچستان کو قادیانی صوبہ بنانے کے ارادے، مرزابشیر الدین محمود کی تقریر کوئٹہ، ۱۹۵۲ء تک غیراحمدیوں کو سرنگوں کر دینے کا اعلان اور مرزاقادیانی کے نہ ماننے والوں کو دشمن اور مجرم کہنا۔ یہ سب باتیں مسلمانوں کے لئے بجا طور پر وجہ اشتعال تھیں۔ (رپورٹ ص۲۶۱)
و… عدالت یہ بھی تسلیم کرتی ہے کہ قادیانی افسر اپنی سرکاری پوزیشن کو قادیانیت کی تبلیغ کے لئے استعمال کرتے رہے ہیں۱؎۔ (رپورٹ ص۱۹۷،۲۶۰،۲۶۱)
ز… عدالت یہ بھی تسلیم کرتی ہے کہ مرزاقادیانی اور ان کے پیروؤں کا انگریزوں کی خوشامد کرنا، ’’مذہبی آزادی‘‘ کی بناء پر برطانوی حکومت کو رحمت قرار دینا اور اسلامی ممالک میں برطانوی فتوحات پر خوشیاں منانا، مسلمانوں کے لئے ایک اہم وجہ شکایت تھا۔ (رپورٹ ص۱۹۶) ح… اس نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ الفضل کا مضمون ’’خونی ملا کے آخری دن‘‘ واقعی ایک اشتعال انگیز مضمون تھا۔ (رپورٹ ص۱۹۷،۱۹۸)
ط… اس نے یہ بھی مانا ہے کہ ’’فرقان بٹالین‘‘ کے نام سے ایک خالص احمدی بٹالین کشمیر میں خدمت انجام دے رہی تھی۔ (رپورٹ ص۱۹۸)
۱؎ عدالت کا خیال ہے کہ قادیانی افسروں کی ان کارروائیوں کو مرکزی حکومت کے ۱۴؍اگست ۱۹۵۲ء والے سرکلر نے ختم کر دیا ہے۔ لیکن حکومت کے سرکلر ہماری آبادی کے مختلف عناصر کا ناجائز کارروائیوں کا سدباب کرنے میں جیسے کچھ کامیاب ہوتے ہیں۔ اس کا حال آج پاکستان کے کسی فرد بشر سے پوشیدہ نہیں ہے۔