آیت کا حوالہ دیا ہے۔ اس سے یہ بات تو قطعی طور پر ثابت ہوجاتی ہے کہ خدا نے جو دین موسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا تھا۔ اس میں یقینا ارتداد کی سزا موت تھی۔ قطعی نظر اس سے کہ یہ سزا نافذ کی گئی یا نہیں۔ پیغمبر کا اسے بیان کرنا، اور قرآن کا اس کو بلا تردید بلا ادنیٰ مذمت نقل کر دینا اسے دین موسوی علیہ السلام کی ایک قانونی سزا ثابت کر دیتاہے۔ اب گفتگو اس میں ہے کہ آیا محمدﷺ پر نازل شدہ دین میں بھی یہ قانون باقی تھا یا منسوخ ہوگیا۔ اس کے لئے سورۂ توبہ (نویں سورۃ) کی آیت ایک سے بارہ تک ملاحظہ ہوں۔ ہم ان کا لفظی ترجمہ یہاں درج کرتے ہیں اور آپ سلسلۂ عبارت پر اچھی طرح غور کر کے خود دیکھیں کہ ان سے کیا حکم نکل رہا ہے۔
’’اعلان برأت ہے۔ اﷲ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکین کو جن سے تم نے معاہدے کئے تھے۔ پس (اے مشرکو) تم ملک میں چار مہینے چل پھر لو اور جان رکھو کہ تم اﷲ کو عاجز کرنے والے نہیں ہو اور یہ کہ اﷲ کافروں کو رسوا کرنے والا ہے اور اطلاع عام ہے۔ اﷲ اور اس کے رسول کی طرف سے حج کے بڑے دن تمام لوگوں کے لئے کہ اﷲ اور اس کا رسول مشرکوں سے بری الذمہ ہے۔ اب اگر تم توبہ کر لو تو تمہارے ہی لئے بہتر ہے اور اگر تم منہ پھیرتے ہو (یعنی توبہ نہیں کرتے) تو جان لو کہ تم اﷲ کو عاجز کرنے والے نہیں ہو اور (اے نبی) انکار کرنے والوں کو دردناک سزا کی خبر دے دو۔ بجز ان مشرکین کے (یعنی اس برأت اور سزا کی دھمکی سے مستثنیٰ وہ مشرکین ہیں) جن سے تم نے معاہدے کئے۔ پھر انہوں نے وفائے عہد میں تمہارے ساتھ کوئی کمی نہ کی اور تمہارے خلاف کسی کی مدد نہ کی۔ پس ان کے معاہدے کی مدت تک ان کے ساتھ عہد پورا کرو۔ یقینا اﷲ متقیوں کو پسند کرتا ہے۔ پھر جب حرام مہینے (یعنی وہ چار مہینے جن میں اوپر مشرکوں کو چلنے پھرنے کی آزادی دی گئی تھی) گزر جائیں تو مشرکین کو (یعنی ان مشرکین کو جن سے اعلان برأت کیاگیا ہے) قتل کرو۔ جہاں پاؤ اور ان کو پکڑو اور گھیرو اور ہر گھات میں ان کے لئے بیٹھو۔ پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو۔ یقینا اﷲ معاف کرنے والا رحیم ہے اور اگر مشرکین میں سے کوئی تجھ سے پناہ لے کر آنا چاہے تو اسے پناہ دے۔ یہاں تک کہ وہ خدا کا کلام سن لے۔ پھر اسے اس کے امن کی جگہ پہنچا دے۔ یہ اس لئے کہ وہ علم نہیں رکھتے۔ کیسے ہوسکتا ہے مشرکین کے لئے اﷲ اور اس کے رسول کے نزدیک کوئی عہد۔ بجز ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجد حرام کے پاس معاہدہ کیا تھا۔ تو جب تک وہ عہد پر قائم رہیں تم بھی قائم رہو۔ کیونکہ اﷲ متقیوں کو پسند کرتا ہے۔ جب کہ ان کا حال یہ ہے کہ تم پر قابو پا جائیں تو تمہارے معاملے میں نہ کسی قرابت کا لحاظ کریں نہ کسی عہدوپیماں کا۔ وہ منہ سے تمہیں راضی کرتے