طبیبوں اور ڈاکٹروں سے کر کے دیکھ لیں۔ ہر ایک کا بیان دوسرے سے مختلف ہوگا۔ وفاداری کسے کہتے ہیں اور کیا چیز ہے اس کو بغاوت سے ممیز کرتی ہے؟ ہر قانون دان اسے اپنے الفاظ میں اس طرح بیان کرے گا کہ دوسرے کے بیان سے وہ بالکل مطابق نہ ہوگا۔ ریاست اور حاکمیت اور قوم کی تعریفیں علمائے سیاست نے مختلف بیان کی ہیں اور یہی حال دوسرے ان گنت حقائق کا بھی ہے۔ حتیٰ کہ عقل اور نفس اور شعور اور زندگی تک کی تعریفیں یکساں نہیں ہیں۔ مگر یہ سب اختلافات زیادہ تر تعبیر کے اختلافات ہیں۔ بجائے خود اس معنی کے تصور میں کوئی جوہری فرق کم ہی ہوتا ہے۔ جسے ادا کرنے کے لئے مختلف اہل علم مختلف پیرایۂ بیان اختیار کیا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے تعریفات کے اختلاف کے باوجود اس چیز کے ساتھ برتاؤ کرنے میں سب کا رویہ قریب قریب یکساں ہوتا ہے۔ جس کی تعریف میں ان کے الفاظ مختلف ہوتے ہیں۔
ایسا ہی حال مسلمان کی تعریف کا بھی ہے کہ ایک ہی حقیقت کو مختلف اہل علم نے مختلف طریقوں سے بیان کیا ہے۔ ان کے درمیان حقیقت شے میں نہیں، انداز بیان میں اختلاف ہے۔
ایک شخص کہتا ہے کہ جو کوئی قرآن اور ’’ماجاء بہ محمد‘‘ (جو کچھ محمدﷺ لائے ہیں) کو مانتا ہو وہ مسلمان ہے۔
دوسرا کہتا ہے کہ جو خدا کی توحید، محمدﷺ اور تمام انبیاء سابقین کی نبوت، محمدﷺ کی ختم المرسلینی، قرآن اور آخرت کو مانے اور محمدﷺ کے فرمان کو واجب الاطاعت تسلیم کرے وہ مسلمان ہے۔
تیسرا کہتا ہے کہ جو توحید اور انبیاء اورکتب الٰہی اور ملائکہ اور یوم آخر کو مانے وہ مسلمان ہے۔
چوتھا کہتا ہے کہ مسلمان وہ ہے جو کلمہ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کا قائل ہو اور محمدﷺ کا اتباع قبول کرے۔
پانچواں کہتا ہے کہ مسلمان ہونے کے لئے ایک شخص کو خدا کی توحید اور انبیاء اور آخرت پر ایمان اور خدا کی بندگی اختیار کرنی چاہئے اور ہر اس چیز کو ماننا چاہئے جو محمدﷺ سے ثابت ہو۔
چھٹا کہتا ہے کہ توحید، نبوت اور قیامت کو ماننا اور ضروریات دین (مثلاً احترام قرآن اور وجوب نماز، وجوب روزہ، وجوب حج مع الشرائط) کو تسلیم کرنا مسلمان ہونا ہے۔
ساتواں کہتا ہے کہ جو پانچ ارکان اسلام اور رسالت محمدیہ کو تسلیم کر تے ہیں اس کو مسلمان مانتا ہوں۔