مختلف علماء کی بیان کردہ تعریفات میں کوئی چیز ایسی پائی جاتی ہے جو ہمیں غم افسوس میں مبتلا کر دے یا مایوسی کی حد تک جا پہنچائے۔ ایک جگہ ارشاد ہوا ہے: ’’ہم یہاں یہ کہے بغیر نہیں رہ سکتے کہ ہمارے لئے یہ بے انتہاء افسوس کا موجب تھا کہ وہ علماء جن کا اوّلین فرض یہ تھا کہ اس مسئلے میں قطعی اور حتمی رائے رکھیں۔ مایوس کن حد تک باہم مختلف الرائے پائے گئے۔‘‘ (ص۲۰۵)
دوسری جگہ پھر فرماتے ہیں: ’’تحقیقات کے اس حصے کا نتیجہ بہرحال اطمیان بخش نہ تھا اور اگر علماء کے ذہن میں ایسے ایک سادہ سے سوال کے متعلق بھی اتنا گھپلا ہے تو ایک شخص آسانی سے انداہ کر سکتا ہے کہ زیادہ پیچیدہ مسائل کے بارے میں اختلافات کی کیا کیفیت ہوگی۔‘‘
(ص۲۱۵)
پھر بحث کا خاتمہ ان الفاظ پر ہوتا ہے: ’’علماء نے (مسلمان کی) جو مختلف تعریفیں بتائی ہیں ان کو دیکھتے ہوئے ہم اس کے سوا اور کیا رائے زنی کریں کہ کوئی دو فاضل علماء بھی ایسے نہ تھے جن کے درمیان اس بنیادی مسئلے میں اتفاق رائے ہو۔ اب اگر ہم اپنی طرف سے کوئی تعریف پیش کرنے کی کوشش کریں۔ جس طرح ہر ایک فاضل بزرگ نے کی ہے اور ہماری وہ تعریف دوسرے سب سے مختلف ہو تو ہم بالاتفاق خارج از اسلام۱؎ قرار پائیں گے اور اگر ہم علماء میں سے کسی ایک کی دی ہوئی تعریف قبول کر لیں تو اس عالم کی رائے کے مطابق ہم مسلمان ہوںگے۔ مگر دوسرے ہر عالم کی تعریف کے لحاظ سے کافر ہی رہیں گے۔‘‘ (ص۲۱۸)
اچھا، اب ذرا اس گھپلے کا جائزہ لے دیکھئے جو علماء کی پیش کردہ تعریف مسلم میں عدالت کو نظر آیا اور اس قدر دردناک اور مایوس کن ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ دنیا کی شاید ہی کوئی معروف حقیقت ایسی ہو جس کی تعریف بیان کرنے میں اہل علم کے درمیان اختلاف نہ ہو۔ صحت کی تعریف کیا ہے اور کیا چیز اس کے اور مرض کے درمیان وجہ امتیاز ہے؟ یہ سوال آپ دنیا بھر کے
۱؎ مگر سچ یہ ہے کہ یہ بہت ہی اچھا ہوتا کہ ہمارے فاضل جج اپنی اس خاص تعریف کو اس رپورٹ میں بیان کر دیتے۔ جیسے کہ دوسرے بہت سے مسائل میں ان کی رائے سامنے آگئی ہے۔ اس سے نہ صرف علماء کو رہنمائی ملتی بلکہ علم وتحقیق کی دنیا میں نئی راہیں کھل جاتیں۔ خصوصاً جب اس رپورٹ میں دوسروں سے یہ مطالبہ کیاگیا ہے کہ تمہیں ۵؍مارچ کو لاہور کے بپھرے ہوئے عوام کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوجانا چاہئے تھا۔ خواہ لوگ تمہاری تکا بوٹی کر ڈالتے تو پھر ایک حق بات کو ایسی تاریخی دستاویز میں ثبت کرنے میں اس بناء پر تأمل کیونکر حق بجانب ہوسکتا ہے کہ ہم بالاتفاق خارج از اسلام قرار پائیں گے