’’یہ بات حیرت انگیز ہے کہ پورا تعلیمات اسلامی بورڈ، جو ایک سرکاری ادارہ ہے۔ اس ڈائرکٹ ایکشن کے کاروبار میں ہمہ تن کود پڑے۔ مولانا سلیمان ندوی۱؎، بورڈ کے صدر، مولانا ظفر احمد عثمانی، بورڈ کے سیکرٹری اور مولانا محمد شفیع اوار مولانا احتشام الحق۲؎، بورڈ کے ممبر، ان قراردادوں کے پاس کرنے میں، جو ڈائرکٹ ایکشن کے متعلق پیش ہوئیں اور ایک مجلس عمل بنانے میں شریک تھے اور مولانا احتشام الحق نہ صرف کنونشن کے داعی تھے۔ بلکہ خود مجلس عمل کے رکن بھی تھے۔ یہ سب حضرات ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کی ملازمت میں ہیں اور اچھی خاصی تنخواہیں لے رہے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ علماء اپنی ایک الگ دنیا میں رہتے ہوں اور معاملات کو اپنے ہی معیاروں پر جانچتے ہوں۔ مگر کسی شخص نے ابھی تک ہمارے سامنے اس اصول کو واضح نہیں کیا۔ جس کی بناء پر ایک شخص ایمانداری کے ساتھ حکومت کے نظام میں بھی رہے۔ سرکاری خزانے سے ایک معقول تنخواہ بھی لے اور اس کے ساتھ ایک ایسی تحریک میں حصہ دار بھی ہو جو اسی حکومت کے خلاف بغاوت سے کچھ بھی کم نہیں ہے۔ اگر یہ حضرات قادیانی مسئلے پر ایسے ہی مضطرب تھے تو انہیں ایماندار آدمیوں کی طرح اپنے مستاجر کے خلاف ڈائرکٹ ایکشن کی قرارداد میں حصہ لینے سے پہلے حکومت کے نظام سے اپنا تعلق منقطع کر لینا چاہئے تھا۳؎۔‘‘ (ص۲۴۲)
(بقیہ حاشیہ گذشتہ صفحہ) یہاں پھر رپورٹ کے قاری کے دل میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ دو برابر کے امکانات میں سے ایک کو ساقط اور دوسرے کو اختیار کرنے کی کون سی معقول وجہ عدالت کے پاس تھی؟ اور رپورٹ یہاں بھی کوئی جواب دیئے بغیر اسے تذبذب میں چھوڑ دیتی ہے۔
۱؎ واضح رہے کہ اس رپورٹ کی اشاعت کے وقت مولانا سید سلیمان ندوی مرحوم انتقال فرماچکے تھے۔
۲؎ رپورٹ کی ابتدائی کاپی جو پریس کو مہیا کی گئی تھی۔ اس میں مولانا احتشام الحق کا نام بورڈ کے ممبر کی حیثیت سے لکھا گیا تھا۔ یہی رپورٹ پریس میں شائع ہوئی۔ بعد میں عدالت کو معلوم ہوا کہ مولانا احتشام الحق صاحب بورڈ کے ممبر کبھی نہیں رہے۔ اس لئے ان کا نام اس کاپی سے حذف کیاگیا۔ جواب پبلک کو مہیا کی جارہی ہے۔ اسی طرح مولانا ظفر احمد صاحب انصاری کے بجائے مولانا ظفر احمد عثمانی کو پہلے بورڈ کا سیکرٹری لکھاگیا تھا۔ بعد میں اس کی تصحیح کی گئی۔ یہ اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ یہ ریمارک لکھتے وقت عدالت کے سامنے بورڈ کے متعلق ضروری معلومات نہیں تھیں۔ بعد میں فراہم ہوئیں۔
۳؎ کاش کہ ان حضرات کی دیانت کے بارے میں (بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر)