اس مباحثہ کے اختتام اور اس کے نتائج کے لئے بعض متزلزل شدہ مسلمانوں کو جن کا متاع ایمان خطرہ میں تھا، شدید انتظار تھا۔ اگر خدانخواستہ خان صاحب موصوف کچھ قدر بھی کامیاب ہو جاتے تو ریاست میں بہت لوگ مرزائی ہو جاتے۔ چونکہ شرط پر روپیہ کا لینا شرعاً جائز نہیں تھا۔ اس لئے مشروط رقم کا مطالبہ اس سے نہیں کیا گیا۔
عجب خان صاحب موصوف کا میرے نام مراسلہ اور اس کا جواب
فضیلت پناہ جناب قاضی القضاۃ صاحب ریاست انب عمہ فیضکم!
اسلام علیکم مزاج گرامی
اس دن کہ آپ کو ولی عہد صاحب محمد فرید خاں نے وعظ اور تقریر کرنے کے لئے بمقام دربند مدعو کیا تھا۔ جو یہ عاصی آپ کی دل پذیر تقریر کو اپنے دائرہ میں جو کہ مجلس وعظ کے قریب تھا سنتا رہا۔ زیادہ لطف حاصل ہوا۔ خصوصاً معلوم کیاگیا کہ تمام ضلع پشاور میں قرآنی معلومات کے لحاظ سے آپ کو تمام علماء سے ایک امتیازی حیثیت حاصل ہے۔ برائے مہربانی مسئلہ نسخ قرآنی کے متعلق قرآنی دلائل کے رو سے مطلع فرماویں کہ اس کا جواز کہاں تک درست ہے۔ زیادہ حد آدب!
عجب خان مشیر مال ریاست انب
بواپسی والسلام علیٰ من اتبع الہدیٰ!
نامہ والہ شرف صدرور لاکر کاشف احوال ہوا۔ میرے حق میں جو آپ نے حسن ظنی کا اظہار فرمایا۔ وہ آپ کے حسن اخلاق کا نتیجہ ہے۔ آپ کا قرآنی ذوق قابل تحسین ہے۔ لیکن افسوس ہے کہ اگر قرآنی معلومات کی تصویر کا اصلی رخ سامنے رکھ کر انصاف کی دوربین سے دیکھیں گے تو ثابت ہو جائے گا کہ احمدی طبقہ محض احمدیت زدہ ہیں۔ توہمات کا شکار ہیں۔ اس امر کا شرح وبسط طولانی دفتر کا محتاج ہے۔ کسی مناسب وقت میں تبادلہ خیالات کیا جاکر اس امر کو بے نقاب کرنے کی کوشش کروںگا۔ انشاء اﷲ!
باقی نسخ فی الاحکام عقلاً اور سمعاً جائز اور واقع ہے۔ جمہور اہل اسلام کا اس پر اتفاق ہے۔ بغیر یہود کے اور کوئی فرقہ نسخ کے مسئلہ سے منکر نہیں ہے۔ مگر چونکہ توریت کا اکثر حصلہ نسخ سے پر ہے۔ اس لئے ان کا یہ انکار نیز فضول ہے۔ دیکھو نوح علیہ السلام اور اس کی اولاد کے لئے کشتی سے اترتے ہی خون کے بغیر تمام جاندار حیوانات کو حلال کر دیا گیا تھا۔ مگر موسوی شریعت میں بنی اسرائیل پر بہت سے جاندار کو حرام کر دیا گیا۔ توریت کے احکام سے ثابت ہے کہ آدم علیہ