عجب خان: میں مرزاقادیانی کو نبی نہیں مانتا بلکہ مجدد مانتا ہوں۔
میں: کیا مجدد کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ شرک سے پاک ہو۔
عجب خان: ہاں ضروری ہے۔
میں: کیا مرزاقادیانی کا یہ عقیدہ نہیں تھا کہ حیات مسیح کا قائل مشرک ہے۔
عجب خان: ہاں ضرور تھا۔
میں: کیا مرزاقادیانی آٹھ دس سال تک عیسیٰ مسیح کے حیات کے قائل نہیں تھے۔ دیکھو ازالہ اوہام اور براہین احمدیہ میں، اگر قائل ہے تو قائل ہونے کی صورت میں خود بقول مرزاقادیانی وہ مشرک ہوئے اور بقول آپ کے وہ مجدد نہیں ہیں۔
عجب خان: آپ باقی سوالات جو کچھ کرنے ہوں پیش کریں تین دن کے بعد جوابات تحریر کر کے بھیج دوں گا۔
میں: بہتر ہے۔
سوالات
میں: کیا کوئی مجدد جو امتی ہوا کرتا ہے۔ کسی نبی سے کسی وقت میں بھی زیادہ رتبہ پاسکتا ہے۔ اگر پاسکتا ہے تو کن عقائد کے ماتحت اور نوعیت ان کی کیا ہوگی۔ کیا مرزاقادیانی جو بقول آپ کے مجدد یعنی امتی تھے۔ انہوں نے انبیائوں سے ہمسری اور فضیلت کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔ کیا یہ قول مرزاقادیانی کا نہیں ہے کہ ’’میں مہدی مسعود ہوں اور بعض نبیوں سے افضل ہوں۔‘‘ (معیار الاخیار ص۱۱، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۷۸)
کیا مرزاقادیانی نے (فیصلہ آسمان ص۴، خزائن ج۴ ص۳۱۳) میں یہ نہیں لکھا ہے کہ میں نبوت کا مدعی نہیں ہوں۔ بلکہ اس قسم مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔
اور (اشتہار مورخہ ۱۲؍اکتوبر ۱۸۹۱ء مقام دہلی، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰،۲۳۱) میں یہ نہیں لکھا ہے کہ مدعی نبوت کو کافر کاذب جانتا ہوں۔
اور پھر اس نے (حقیقت الوحی ص۱۰۷، خزائن ج۲۲ ص۱۱۰) میں یہ نہیں لکھا ہے کہ مجھے خدا نے کہا: ’’انک لمن المرسلین‘‘ یعنی خدا کہتا ہے کہ تو بلاشک رسول ہے۔
اور (اخبار بدر مورخہ ۵؍مارچ، ملفوظات ج۱۰ ص۱۲۷) میں یہ دعویٰ نہیں کیا: ’’ہم رسول اور نبی ہیں۔‘‘