۶… مجمع البحار میں لکھا ہے کہ سندھ میں ایک شخص عیسیٰ بن مریم بنا۔
۷… مرزاقادیانی بھی عیسیٰ بن مریم بنتے ہیں۔
انجیل کے اس بیان سے روز روشن کی طرح ثابت ہوگیا کہ مرزاقادیانی اپنے دعویٰ مسیح موعود میں کاذب تھے۔
مدیر پیغام صلح فرماتے ہیں: ’’حضرت ابن عباسؓ کے متعلق ان کا کیا فتویٰ ہے۔ جنہوں نے مسیح علیہ السلام کے متعلق ارشاد الٰہی ہے۔‘‘
’’یا عیسیٰ انی متوفیک‘‘ کے معنی ’’ممیتک‘‘ کئے ہیں۔
(پیغام صلح مورخہ یکم؍جنوری ۱۹۶۹ئ)
مدیر پیغام صلح کا دعویٰ تو یہ ہے کہ: ’’حضرت مسیح علیہ السلام فوت ہوچکے ہیں۔‘‘
اور دلیل میں حضرت ابن عباسؓ کا معنی ’’ممیتک‘‘ پیش کر رہے ہیں۔ جس کا معنی ہیں۔ ’’فوت کروں گا۔‘‘ دعویٰ اور دلیل میں تقریب تام نہیں ہے۔ کیا مدیر پیغام صلح کے نزدیک فوت ہوچکے ہیں اور فوت کروں گا کا مطلب ایک ہی ہے؟
آپ نے حضرت ابن عباسؓ کا نام لے کر مسلمانوں کو صریح دھوکہ دینے کی مذموم کوشش کی ہے۔ کیونکہ حضرت ابن عباسؓ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت قبل از نزول کے قائل نہیں ہیں۔ صحابہؓ میں سے عیسیٰ علیہ السلام کے رفع آسمانی کی پیشترروایات ابن عباسؓ ہی سے مروی ہیں۔ چنانچہ تفاسیر مبسوطہ سے ہیں۔ آپ نے جو ’’متوفیک‘‘ سے ’’ممیتک‘‘ مراد بتائی ہے تو اس کے معنی یہ نہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مر گئے ہیں۔ آپ اس آیت میں تقدیم وتاخیر کے قائل ہیں۔تفسیر معالم میں ضحاک شاگرد ابن عباسؓ سے اس کی تصریح موجود ہے۔ ’’ان فی الایۃ تقدیما وتاخیراً معناہ انی رافعک الیّٰ ومطہرک من الذین کفروا ومتوفیک بعد انزالک من السمائ‘‘ {اس آیت میں تقدیم وتاخیر ہے اور اس کے معنی ہی ہیں کہ میں تجھ کو اپنی طرف اوپر اٹھاؤں گا اور کفار سے تجھے بچالوں گا اور پھر آسمان سے اتارنے کے بعد ماروں گا۔}
امام سیوطیؒ تفسیر درمنثور میں فرماتے ہیں: ’’اخرج اسحاق بن عساکر من طریق جوھر عن الضحاک عن ابن عباسؓ فی قولہ انی متوفیک ورافعک الیّٰ یعنی رافعک ثم متوفیک فی اٰخر الزمان‘‘ {ضحاک نے ابن عباسؓ سے دوبارہ متوفیک روایت کی کہ مراد اس سے یہ ہے کہ تجھے اٹھانے والا ہوں۔ پھر آخر زمانہ میں تجھے ماروں گا۔}