چونکہ میری بیماری نے دو ماہ تک طول اختیار کر لیا تھا۔ لہٰذا مرزائیوں نے ریاست کے طول وعرض میں مرزائیت کی اشاعت کے لئے خفیہ کوششیں برپا کر دی تھیں۔ کیونکہ ان کا مطمح نظر مرزائیت کی رفتار کو ریاست میں جاری رکھ کر مسلمانان ریاست کے دل اور دماغ پر تسلط جمانا تھا۔ اس لئے وہ کسی صورت سے باز نہیں آتے تھے۔
ریاست کے طول وعرض میں میرا ہمہ گیر وشاندار تبلیغی دورہ
جب مجھے بیماری سے کچھ قدر صحت عطا ہوئی تو مجھے یہ خوف دامنگیر ہوا کہ خدانخواستہ ریاست کے اہل نواحی اپنی جہالت وبدویت سے مرزائیت کا شکار نہ ہو جائیں۔ اس لئے کہ ریاست کے نواحی میں کوئی اسلامی مبلغ مقرر نہیں تھا۔ پس غور اور خوض کے بعد یہ نصب العین قائم کیا گیا کہ تمام ریاست میں مذہبی دورہ کر کے اسلام کی پاکیزہ تعلیم کی عام بیداری کی روح پھونکی جائے اور جہاں جہاں مذہبی شیرازہ مرزائیت کے زیر اثر خراب شدہ پایا جائے۔ اس کی اصلاح کی جائے۔ چنانچہ اس خادم اسلام نے جناب نواب صاحب بہادر سے اجازت لے کر ریاست کے طول وعرض میں بمعہ اپنے عملہ وکارکنان کے دورہ کر کے اہل ملک کے مذہبی معیار کو اعلیٰ وارفع بنانے میں مقدور بھر کوشش کی اور فتنہ مرزائیت کے استیصال وانسداد میں خصوصاً اور باقی وحشیانہ رسومات اور ظالمانہ بدعات کے قلع قمع کرنے میں عموماً انتہائی سعی سے کام لیا۔ اگرچہ پیشتر ازیں نیز مذہبی فسادات کی روک تھام کے لئے میں نے متعدد بار دورے کئے تھے۔ لیکن یہ دورہ اپنی مذہبی جامعیت اور ملکی وملی مفاد کی ہمہ گیر حیثیت کے لحاظ سے ایک خاص امتیاز رکھتا تھا۔ تمام علاقہ جات میں فتنہ مرزائیت کے انسداد کے لئے جو جو ذرائع اور وسائل مناسب معلوم ہوتے تھے۔ ان کو بہم پہنچایا گیا اور دین حنیف کی پاسبانی کے واسطے جگہ بجگہ مقررین علماء کی تقرری کا خاص اہتمام کیاگیا۔ مجالس شوریٰ کے انعقاد کا انتظام ہوا اور ہر سال میں دو دفعہ مذہبی جلسوں کے قیام کے لئے باقاعدہ تنظیم قائم کی گئی کہ بمقام دربند جو کہ ریاست کا صدر مقام ہے۔ مذہب کے ترقی اور عروج کے لئے اور غیرمذاہب کے انسدادی تدابیر کے لئے ریاستی علماء اور بیرونی فضلاء کا باقاعدہ اجلاس ہوا کرے گا۔
علاوہ ازیں اور بھی بہت سے ایسے امورات تھے۔ جن کی تنظیم ریاست کے مستقبل کے لئے بہت مفید نظر آرہی تھی۔ پس ان تمام کی منظوری والئی ریاست صاحب سے حاصل کر لی گئی۔ ادھر جب میں نے متعین کردہ علمائے مقررین کو اپنے اپنے حلقہ کے لئے دورہ پر بھیج دیا اور ساتھ