میری طویل بیماری کے عارضہ سے فتنہ مرزائیت کی رفتار میں ترقی
اور نواب صاحب بہادر کی خدمت میں میری جانب سے مکتوب
اس دوران میں جب مجھے طویل بیماری کے عارضہ نے صاحب فراش کر دیا تھا تو مرزائیوں نے اس موقعہ کو غنیمت سمجھ کر اپنی مذہبی ترویج کا علم بلند کر دیا۔ چنانچہ خاص طور پر سنا گیا تھا کہ انہوں نے بمقام دربند ایک منظم تبلیغی سوسائٹی قائم کر دی ہے اور مرزائی عبادت گاہ کی تعمیر کا ان کو خاص اہتمام ہے۔ پس میں نے بحالت بیماری ذیل کا مکتوب نواب صاحب بہادر کی خدمت میں خاص طور پر بھیج دیا۔
مکتوب مرسولہ
بخدمت جناب نواب صاحب بہادر مدظلکم!
السلام علیکم! یکم؍اکتوبر ۱۹۲۹ء کو جناب والا نے میری عیادت کے لئے بمقام انب تشریف لاکر اثنائے گفتگو میں اپنے مذہبی ایثار کے متعلق جو تبادلہ خیالات فرمایا وہ میرے لئے باعث اطمینان تھا۔ لیکن آج علی اکبر خان ڈیرھ دار کی زبانی سناگیا کہ ڈاکٹر عصمت اﷲ خاں وغیرہ اکابر مرزائیوں نے دربند میں مرزائیت کی اشاعت کے لئے علانیہ تبلیغ جاری کر دی ہے۔ جو ان کے ساتھ نماز میں بیس پچیس تک مسلمانان دربند نیز شامل ہوا کرتے ہیں۔ اگر اس کا انسداد نہیں کیاگیا تو نتیجہ یہ ہوگا کہ مرزائیت کی آندھیاں فضائے ریاست کو جلد تر مکدر کر کے ریاست کو بے حد بدنام کر دیں گی۔ میں خود بیمار ہوں۔ مزید کچھ نہیں کر سکتا ہوں۔ فقط مورخہ ۱۴؍اکتوبر ۱۹۲۹ء
میرے نام جناب نواب صاحب کا جوابی مکتوب گرامی
بخدمت جناب برادرم قاضی القضاۃ صاحب سلامت، بعد از سلام مسنون، عرض آنکہ حسب ارشاد آن جناب ڈاکٹر موصوف راطلبیدہ گوشمالی کردہ شد۔ واز تبلیغ مرزائیت منع کردہ شد جناب تسلی فرمایند۔ دیروز از زبانی ڈاکٹر مصدر علی خاں معلوم شدہ کہ جناب را از تپ فرصت نیست۔ لہٰذا فردہ یا پس فردہ ایں جانب خود برائے بیمار پرسی جناب خواہد آمد۔ ودریں باب زبانی عرض خواہم کرد۔ فقط ۱۴؍اکتوبر ۱۹۲۹ء
دستخط: (نواب صاحب خانی زمان خان والئی ریاست انب)