زیور سے آراستہ تھی۔ اس نے اپنے شوہر سے راہ گریز اختیار کر کے بمقام لسان جدید حدود ریاست انب میں اپنے باپ کے پاس پناہ لی اور اس کے استغاثہ پر محکمہ قضا نے شرعی تحقیقات کے بعد اس کے مرزائی شوہر سے بروئے نصوص اسلامیہ علیحدہ کرایا۔
عبدالرحمن ساکن رام کوٹ کے نکاح کا انفساخ
ریاست کے علاقہ شیرگڑھ میں بمقام رام کوٹ عبدالرحمن نام جدید العہد مرزائی کے خلاف رپورٹ ہونے پر شرعی فیصلہ کے رو سے اس کی عورت مسلمہ کو نیز اس سے علیحدہ کرایا گیا۔ لیکن ان دونوں مؤخر الذکر مرزائیوں نے جلدی مرزائیت سے توبہ کر کے شرعی تعزیر سے اپنے آپ کو بچا لیا اور ان کی وہ عورتیں جو ان سے علیحدہ کرائی گئی تھیں۔ جدید عقد نکاح کے ساتھ ان کو واپس دی گئیں۔
اور اوّل الذکر مرزائی جو کہ بمقام لاہور تھا۔ اپنی باطل آرزو اور کاذب طمع کے زیر اثر میرے اس فیصلہ تنسیخ نکاح کو خارج از صواب سمجھ کر ادھر ادھر ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر دئیے۔ چنانچہ لاہور میں نیز ریاستی مرزائیوں نے اس کا ساتھ دیا اور اپنی انتہائی کوشش سے کام لیا۔ ریاست کووفود آئے مراسلات تخویفی بھیجے گئے۔ میرے ساتھ منازعت اور مزاحمت کی گئی۔ لیکن وہ فائز المرام نہ ہو سکے۔ آخر کار مایوس ہوکر میر احمد مرزائی نے لدھیانہ وغیرہ مقامات سے ججوں کے اس قسم کے مراسلہ جات کی نقول حاصل کر کے جن کے رو سے ہمچوں قسم مقدمات میں مرزائیوں کے نکاح کو بحال رکھا گیا تھا۔ میرے محکمہ میں پیش کر کے یہ استدعا ظاہر کی کہ میری منکوحہ عورت مجھے واپس دلائی جاوے۔ مگر چونکہ زید وعمر کا لغوی فیصلہ خداوندی احکام کے مقابلہ میں کسی وقعت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاسکتا ہے۔ لہٰذا اس کو یہ مایوس کن جواب دیا گیا کہ کسی مجسٹریٹ اور جج کا فیصلہ جب کہ وہ شرعی آئین کے خلاف ہو ہمارے لئے ہرگز قابل عمل اور لائق تسلیم نہیں ہے۔
میراحمد کے نکاح کے بحال رہنے کے لئے انجمن احمدیہ لاہور کا تہدیدی مکتوب
آخرکار انجمن احمدیۂ لاہور نے میرے اس فیصلہ ٔ قرآنی کے برخلاف بمقام لاہور مجلس شوریٰ کا انعقاد کیا اور مختلف ذرائع وسائل کے ذریعہ اپنے آپ کو کامیاب بنانے کے لئے انتہائی غور اور خوض سے کام لیا اور جناب نواب صاحب محمد خانی زمان خان مرحوم کی خدمت میں ذیل کا مراسلہ بحروف انگریزی مرسل کیا۔ جس کا ترجمہ مندرجہ ذیل ہے۔