آنحضرتﷺ کے آخری نبی ہونے سے انکار کرنا اصول حق اور دلائل بینات سے انکار ہے اور عقیدہ نمبر۷ میں اس سے بڑھ کر خدا ہونے کا دعویٰ ہے اور عقیدہ نمبر۹ میں حیات اور نزول عیسیٰ کے متعلق اقرار ہے اور پھر اس سے بعد میں اس کے موت اور عدم نزول کے متعلق نیز دعویٰ کیا ہے۔ سو بروئے تناقص ہذا بقول خود بمنشاء عقیدہ نمبر۱۰ کے وہ پاگل اور منافق ہوئے۔ عقیدہ نمبر۱۲ میں تصریح کرتے ہیں کہ بخاری شریف میں ہے۔ ’’ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘ حالانکہ یہ سراسر جھوٹ اور کذب ہے۔ بخاری میں یہ جملہ قطعاً موجود نہیں۔ پس بروئے عقیدہ نمبر۱۱ کے بقول خود بوجہ اس جھوٹ بولنے کے وہ مشرک ٹھہرے۔ غرض جب فتنۂ مرزائیت اسلام سے بروئے عقائد مذکورہ وغیرہ کے مخالف ومنافی تھا جو اس کی رفتار میں انتہائی سرعت سے کام لینا شروع کر دیا تھا۔ مزید برآں والئی ریاست صاحب کے متأثر کرنے کے لئے جو پہلو اختیار کیاگیا تھا۔ وہ از بس خطرناک تھا۔ کیونکہ تخلیہ کی صورت میں ان کی مذہبی تبلیغ کے سلسلہ کی رفتار قدم بڑھائے آگے چلی جارہی تھی۔ خصوصاً ڈاکٹر عصمت اﷲ خاں لاہوری جو کہ والئی ریاست کے معالج خصوصی تھے۔ ان کا تبلیغی پہلو اس طرز پر کام کرتا ہوا نظر آرہا تھا۔ جس کی تصویر کشی سے قلم ناچا رہے۔ چنانچہ قلیل عرصہ میں ریاست کے مطلع پر مرزائیت کی تیرگی وتاریکی کے بادل چھا گئے اور مذہبی گمراہی کی گھنگور گھٹاؤں نے اس طرح پر ریاست کو ڈھانک لیا تھا۔ جس کی اصلاح کوہ کندن وکاہ بر آوردن کے مصداق ہوگئی تھی۔ حکومت ریاست کی آنکھوں میں مذہبی وقار کے آفتاب کی کرنیں بالکل ماند ہوچکی تھیں۔ مجتہدین مذہب اور مفسرین احنافؒ کے ساتھ عام محافل میں تمسخر اڑائے جاتے تھے۔ امامنا امام اعظم ابوحنیفہؒ جیسے مقتدائے عالم اور بلند پایہ مجتہد کے برخلاف ایسے دلخراش الفاظ استعمال میں وہ مرزائی طبقہ لارہا تھا جن کے سننے سے کوئی حساس مؤمن بھی خون کے آنسو بہائے بغیر نہ رہ سکتا تھا۔
مرزائیت کی تکمیل کے لئے متعدد ذرائع کا استعمال
نیز فتنہ مرزائیت کے بڑھانے کے لئے جو ذرائع انہوں نے استعمال میں لائے تھے۔ وہ بآواز بلند پکار رہے تھے کہ زمانہ دو چار قدم آگے چل کر ریاست کی مذہبی زندگی کا خاتمہ کر دے گا۔ کیونکہ ایک تو انہوں نے اپنی مذہبی آزادی کے لئے گورنمنٹ عالیہ کی جانب سے متعدد مراسلہ جات حاصل کر لئے تھے اور بعض دیگر سرحدی حکام اور بلند پایہ آفیسروں کے رعب کے استعمال سے نواب صاحب جب ممدوح کو اس قدر متأثر کر دیا تھاکہ ان کی مذہبی آزادی کے راستہ میں