۵… ’’خدا وہی ہے جس نے اپنا رسول یعنی اس عاجز کو ہدایت اور دین حق اور تہذیب اخلاق کے ساتھ بھیجا۔‘‘ (اربعین نمبر۳ ص۳۶، خزائن ج۱۷ ص۴۲۶)
۶… ’’میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں ان الہامات پر اسی طرح ایمان لاتا ہوں جس طرح قرآن شریف کو یقینی اور قطعی طور پر خدا کا کلام جانتا ہوں۔ اسی طرح اس کلام کو بھی جو مجھ پر نازل ہوتا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۱۱، خزائن ج۲۲ ص۲۲۰)
۷… ’’میں نے دیکھا کہ میں خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں۔ پھر میں نے زمین وآسمان بنائے اور ان کی خلق پر قادر تھا۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۹، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳تا۱۰۵)
۸… ’’مجھ سے میرے رب نے بیعت کی ہے۔‘‘
(دافع البلاء ص۶، خزائن ج۱۸ ص۲۲۷)
۹… ’’جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق واقطار میں پھیل جائے گا۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ چہارم ص۴۹۹، خزائن ج۱ ص۵۹۳)
۱۰… ’’ظاہر ہے کہ ایک دل سے دو متناقص باتیں نہیں نکل سکتیں۔ کیونکہ ایسے طریق سے یا تو انسان پاگل کہلاتا ہے یا منافق۔‘‘ (ست بچن ص۳۱۷، خزائن ج۱۰ ص۱۴۲،۱۴۳)
۱۱… ’’جیسا کہ بت پوجنا شرک ہے۔ جھوٹ بولنا بھی شرک ہے۔ ان دونوں باتوں میں کوئی فرق نہیں۔‘‘ (الحکم ۱۱؍صفر ۱۳۲۳ھ)
۱۲… ’’وہ خلیفہ جس کے نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے آواز اٹھے گی۔ ’’ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ (شہادت القرآن ص۴۱، خزائن ج۶ ص۳۳۷)
افسوس کہ کچھ تو اس رسالہ کے صفحات اس بحث کے لئے مکتفی نہیں اور کچھ یہ خادم اسلام عدیم الفرصت ہے۔ ورنہ فتنہ قادیان نے جن جن عقائد کفریہ کو منظر عام پر لانے کی کوشش کی ان کے ہر پہلو پر اظہار خیال کرتے ہوئے زیادہ وضاحت اور مدلل طریقہ سے اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی کہ یہ فتنہ کس قدر اسلامی روایات سے مخالف ہے۔ یہ فلسفہ میری ناچیز سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک طرف بانی تحریک اپنی تشریعی نبوت کے ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔ چنانچہ مذکور بالا عقائد ۱تا۶ سے ظاہر ہے اور دوسری طرف مرزائی جماعت جو کہ ختم نبوت کی بھی قائل ہے۔ اس کو راست گو سمجھ کر مجدد بھی مانتی ہے۔ ان سے جب