دام تزویر میں لانے کے لئے پرزور اور متعدد دعوے پیش کئے۔ مسلمانوں کے لئے مجدد، مہدی اور نبی، اور ہندوؤں کے لئے کرشن، عیسائیوں کے واسطے مسیح موعود ہونے کی صدائیں بلند کیں۔ بلکہ افضل الرسل ہونے کا دعویٰ پیش کیا۔ دل کھول کر اسلامی روایات کی تضحیک وتنقیص میں کوئی کسر باقی نہیں اٹھا رکھی۔ عوام کے دلوں سے مذہبی وقار اور ملی اعتماد کے نکالنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔ جب اس فتنہ نے اپنی دعوت کی آواز کو ریاست کے گوشہ گوشہ میں پہنچا کر ایک مذہبی انقلاب کو برپا کر دیا اور ہر ممکن پہلو سے اپنی دعوت وتبلیغ وعملی تحریک کے سلسلہ کو بڑھانے اور مقابلہ کرنے والوں کے استیصال میں طرح طرح کے وسائل وتدابیر سے کام لینے اور اپنے ساتھ دینے والوں کی تربیت وحوصلہ افزائی میں انتہائی کوشش سے کام لیا تو میں نے یقین کر لیا کہ اب ریاست کے مسلمانوں کا متاع ایمان وسرمایہ اسلام معرض خطر میں ہے۔ پس اس حالت میں اگر ہم جمود وتعطل، تغافل وتساہل سے کام لیں گے تو ایک جرم عظیم کا ارتکاب کریں گے۔ کیونکہ مسلمان خواہ کتنا ہی صوم وصلوٰۃ، حج وزکوٰۃ میں دلچسپی لے گا۔ مگر جب تک اپنی حیثیت اور حوصلہ کے مطابق اعلائے کلمہ حق کے لئے قربانیاں اور ایثار کو پیش نہ کرے گا تو وہ ضرور ماخوذ ومسئول ہوگا۔ پس اولاً میں نے مرزائی لٹریچر اور ان کی مدون کتابوں اور رسائل کو اپنی محققانہ اور منصفانہ نظروں سے مطالعہ کر کے بانی تحریک کے عقائد اور اصول کا وہ ذخیرہ فراہم کر دیا جو کہ وہ سراسر اسلامی روایات کے خلاف تھا۔ چنانچہ مشت نمونہ از خروارے اس کے چند ایک عام فہم عقائد کو ہدیہ ناظرین کیا جاتا ہے۔
۱… مجھے خدا نے کہا: ’’انک لمن المرسلین‘‘ خدا کہتا ہے کہ تو بلاشک رسول ہے۔ (حقیقت الوحی ص۱۰۷، خزائن ج۲۲ ص۱۱۰)
۲… میں نبی ہوں۔ ’’اس امت میں نبی کا نام میرے لئے مخصوص ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶)
۳… مجھے الہام ہوا ہے۔ ’’یا ایہا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا‘‘ لوگومیں تم سب کی طرف اﷲ کا رسول ہوکر آیا ہوں۔
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۷۰، البشریٰ ج۲ ص۵۶)
۴… ’’مجھ کو اپنی وحی پر ایسا ہی ایمان ہے۔ جیسا کہ توریت اور زبور، انجیل اور قرآن کریم پر۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۱۹، خزائن ج۱۷ ص۴۵۴)