ٍ مرزاغلام احمد قادیانی نے میاں عبدالحکیم خان صاحب کے اس چیلنج کو قبول کیا اور بذریعہ اشتہار مورخہ ۱۶؍اگست ۱۹۰۶ء میاں عبدالحکیم خان صاحب اور اپنی یعنی ہر دو کی پیش گوئیاں بھی طبع کرادیں۔ ان کا مکمل اشتہار درج ذیل ہے۔ تاکہ امت مسلمہ آگاہ ہو جائے۔
(یہ اشتہار مرزاقادیانی کی آخری کتاب حقیقت الوحی کے ص۳۹۲ کے بعد ہے)
باسمہ تعالیٰ
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
خدا سچے کا حامی ہو … آمین!
اس امر سے اکثر لوگ واقف ہوںگے کہ ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب جو تخمیناً بیس برس تک میرے مریدوں میں داخل رہے۔ چند دنوں سے مجھ سے برگشتہ ہوکر سخت مخالف ہوگئے ہیں اور اپنے رسالہ المسیح الدجال میں میرا نام کذاب، مکار، شیطان، دجال، شریر، حرامخور رکھا ہے اور مجھے خائن اور شکم پرست اور نفس پرست اور مفسد اور مفتری اور خداپر افتراء کرنے والا قرار دیا ہے اور کوئی ایسا عیب نہیں ہے جو میرے ذمہ نہیں لگایا۔ گویا جب سے دنیا پیدا ہوئی ہے۔ ان تمام بدیوں کا نمونہ میرے سوا کوئی نہیں گذرا اور پھر اسی پر کفایت نہیں کی۔ بلکہ پنجاب کے بڑے بڑے شہروں کا دورہ کر کے میری عیب شماری کے بارہ میں لیکچر دئیے اور لاہور اور امرتسر اور پٹیالہ اور دوسرے مقامات میں انواع اقسام کی بدیاں عام جلسوں میں میرے ذمہ لگائیں اور میرے وجود کو دنیا کے لئے ایک خطرناک اور شیطان سے بدتر ظاہر کر کے ہر ایک لیکچر میں مجھ پر ہنسی اور ٹھٹھا اڑایا۔ غرض ہم نے اس کے ہاتھ سے وہ دکھ اٹھایا جس کے بیان کی حاجت نہیں اور پھر میاں عبدالحکیم صاحب نے اسی پر بس نہیں کی۔ بلکہ ہر ایک لیکچر کے ساتھ یہ پیش گوئی صدہا آدمیوں میں شائع کی کہ مجھے خدا نے الہام کیا ہے کہ یہ شخص تین سال کے عرصہ میں فنا ہو جائے گا اس کی زندگی کا خاتمہ ہو جائے گا۔ کیونکہ کذاب اور مفتری ہے۔ میں نے اس کی ان پیش گوئیوں پر صبر کیا۔ مگر آج جو ۱۴؍اگست ۱۹۰۶ء ہے۔ پھر اس کا ایک خط ہمارے دوست فاضل جلیل مولوی نورالدین صاحب کے نام آیا۔ اس میں بھی میری نسبت کئی قسم کی عیب شماری اور گالیوں کے بعد لکھا ہے کہ ۱۲؍جولائی