امام منتظر
حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک جس قدر انبیاء مبعوث ہوئے۔ وہ سب وعدہ میثاق النبیین کے مطابق آخری آنے والے امام الانبیاء والمرسلین جناب خاتم النبیینﷺ کے تشریف لانے کی بشارت دیتے رہے۔ یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو قومی اور علاقائی نبیوں میں سب کے بعد آئے۔ انہوں نے کل نسل انسانی کے پیغمبر کی آمد کی اطلاع ان الفاظ میں دی۔
’’ومبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد (الصف:۶)‘‘ {اور ایک رسول کی خوشخبری دیتا ہوں جو میرے بعد آئے گا۔ اس کا نام احمد ہوگا۔}
اور نبی آخرالزمانﷺ کے متعلق ان کے جدا علیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی دعا کی تھی کہ وہ نبی جس کی آمد کی سب دنیا منتظر ہے اور مجھ سے پہلے انبیاء بھی بشارت دے گئے ہیں۔ وہ میری اولاد میں سے ہو۔
اﷲتعالیٰ فرماتا ہے: ’’ربنا وابعث فیہم رسولاً منہم یتلوا علیہم اٰیٰتک ویعلمہم الکتٰب والحکمۃ ویزکیہم انک انت العزیز الحکیم (البقرہ:۱۲۹)‘‘ {اے ہمارے رب ان ہی میں سے ایک رسول اٹھا جو ان پر تیری آیات پڑھے اور ان کو کتاب اور حکمت سکھائے اور ان کو پاک کرے تو غالب حکمت والا ہے۔}
اور امام منتظر سیدالمرسلین وخاتم النبیینﷺ نے فرمایا: ’’ساخبرکم باول امری دعوۃ ابراہیم وبشارۃ عیسیٰ (مشکوٰۃ باب۴۴)‘‘ {میں تمہیں بتادوں کہ میں ہی ابراہیم کی دعا ہوں اور میں ہی وہ ہوں جس کی بشارت عیسیٰ نے دی تھی۔}
اسی لئے حضورﷺ کو آنحضرتﷺ کہا جاتا ہے۔ یعنی وہ مقدس ہستی جس کا انتظار تھا اور حضورﷺ کو جہاں اﷲتعالیٰ نے خاتم النبیین فرمایا۔ آپؐ پر دین اسلام کی تکمیل کی۔ سلسلہ وحی کو منقطع کیا اور قرآن جیسی لاریب کتاب کو امام آخرالزمان ٹھہرایا۔
وہاں یہ بھی فرمایا: ’’یایہا النبی انا ارسلنک شاہداً ومبشراً ونذیراً وداعیاً الیٰ اﷲ باذنہ وسراجاً منیرا (الاحزاب:۴۵،۴۶)‘‘ {اے نبی ہم نے تجھے گواہ بناکر بھیجا ہے اور خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا اور اﷲ کی طرف سے اس کے حکم سے بلانے والا اور روشن کرنے والا سورج۔}