من حسن بنیانہ الاموضع تلک اللبنۃ فکنت انا سددت موضع اللبنۃ ختم بی البنیان وختم بی الرسل وفی روایۃ فانا اللبنۃ وانا خاتم النبیین (متفق علیہ مشکوٰۃ باب۴۴)‘‘ {ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اﷲﷺ نے میری اور دوسرے انبیاء کی مثال ایک محل کی ہے۔ جس کی عمارت نہایت شاندار بنائی گئی ہو۔ مگر اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی ہو۔ پس اس کے گرد گھومنے والے حیران ہوئے کہ اتنی شاندار عمارت میں ایک اینٹ کی جگہ کیوں چھوڑ دی گئی ہے۔ پس وہ آخری اینٹ میں ہوں۔ جس نے اس خالی جگہ کو پر کیا اور اس (انبیائ) کے محل کی عمارت کو مکمل کیا۔ یقینا میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ ہی کوئی نبی۔}
دین فطرت کی تکمیل کے لئے حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک جس قدر انبیاء مبعوث ہوئے۔ ان سے اﷲتعالیٰ نے نبوت کی خوبصورت عمارت کو بنایا۔ صرف اس کی تکمیل کے لئے آخری ایک اینٹ کی ضرورت تھی جو حضورﷺ کی بعثت سے مکمل ہوگئی۔ اب خاتم النبیینﷺ کے بعد جو بھی دعویٰ نبوت ورسالت کرے گا وہ مفتری وکذاب ہی ہوگا۔
’’عن جبیر ابن مطعمؓ قال سمعت النبیﷺ یقول ان لی اسماء انا محمد وانا احمد وانا الماحی الذی یمحواﷲ بی الکفر وانا الحاشر الذی یحشر الناس علی قدمی وانا العاقب والعاقب الذی لیس بعدہ نبی (متفق علیہ، مشکوٰۃ باب۴۴)‘‘ {جبیر ابن مطعمؓ سے روایت ہے کہ سنا میں نے نبیﷺ کو فرماتے ہوئے کہ میرے بہت سے نام ہیں۔ میرا نام محمد ہے اور احمد ہے اور ماحی ہے۔ تحقیق میں مٹانے والا ہوں کفر کو اور میں حاشر ہوں اور باقی لوگ میرے بعد قبروں سے اٹھائے جائیں گے۔ میرے قدموں پر اور میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ آئے۔}
ان احادیث کے بعد بھی اگر کوئی کسی قسم کی نبوت کا دعویٰ کرے تو وہ سوائے کذاب کے اور کون ہوسکتا ہے۔
لا نبی بعدی زاحسان خداست
پردۂ ناموس دین مصطفیٰ است
(اقبال)