ہے مجھے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ اگر تمہارے درمیان خود موسیٰ علیہ السلام بھی آجائیں اور تم ان کی تابعداری بھی کرنے لگو تو یقینا تم گمراہ ہو جاؤ گے۔ (اس واسطے) کہ تحقیق تم میری امت ہو اور میں تمہارا نبی ہوں۔}
اس حدیث میں نبی آخرالزمانﷺ نے یہ فرماکر کہ ’’اگر موسیٰ علیہ السلام بھی تمہارے درمیان آجائیں اور تم ان کی تابعداری بھی کرنے لگو تو یقینا تم گمراہ ہو جاؤ گے (اس واسطے) کہ تحقیق تم میری امت ہو اور میں ہی تمہارا نبی ہوں۔‘‘ اس حقیقت کا بہ بانگ دہل اعلان کیا ہے کہ اب تاقیامت کل نسل انسانی کے آپؐ ہی پیغمبر ہیں اور آپؐ کے بعد آپؐ پر نازل شدہ آخری لاریب کتاب ہی نسل آدم کی فلاں وبہبود کے لئے امام الزمان ہے۔ بلکہ اور کسی پیغمبر امام یا کتاب کی پیروی گمراہی کا موجب ہے۔
’’عن انس ابن مالکؓ قال قال رسول اﷲﷺ ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی (رواہ ترمذی)‘‘ {انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اﷲﷺ نے تحقیق (سلسلہ) رسالت ونبوت بے شک ختم ہوچکا ہے۔ پس نہیں کوئی رسول میرے بعد اور نہ ہی کوئی نبی۔}
اس حدیث سے دونوں منصب رسالت ونبوت حضورﷺ پر ختم ہوچکے ہیں اور ان جامع کلمات کے بعد دعویٰ نبوت ورسالت خواہ وہ بروزی رنگ میں ہو یا ظلی۔ محض کذب وافتراء ہے۔ ’’عن عائشۃؓ قالت قال رسول اﷲﷺ انا خاتم الانبیاء ومسجدی خاتم المساجد الانبیاء (رواہ الدیلمی وبزار)‘‘ {حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میں ختم کرنے والا ہوں۔ (سلسلہ) انبیاء کا، اور میری مسجد ختم کرنے والے ہے مساجد انبیاء کی۔}
اس حدیث میں جہاں یہ فرمایا کہ آپؐ پر سلسلہ انبیاء ختم ہوچکا ہے۔ وہاں یہ بھی فرمایا کہ مسجد نبوی (مدینہ) انبیاء کی مساجد میں سے آخری مسجد ہے۔ اس حدیث کے بعد قادیان کی مسجد اور مینارۃ المسیح الدجال کا کیا مقام رہ جاتا ہے۔
’’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ مثلی ومثل الانبیاء کمثل قصر احسن بنیانہ ترک منہ موضع لبنۃ فطاف بہ النظار یتعجبون