اور اس مصدق حقیقی اور نبی آخرالزمانﷺ کے متعلق فرمایا: ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین وکان اﷲ بکل شیٔ علیما (الاحزاب:۴۰)‘‘ {محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں۔ اﷲ کے رسول ہیں اور نبیوں (کے سلسلے) کو ختم کرنے والے ہیں اور اﷲتعالیٰ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔}
اﷲ علیم وخبیر نے اس آیت مبارکہ میں چار چیزوں کو خاص طور پر بیان فرمایا۔ پہلے یہ کہ حضرت محمدﷺ مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں۔ حالانکہ آپ کے دو صاحبزادے قاسمؓ اور عبداﷲؓ بھی پیدا ہوئے۔ مگر وہ بچپن ہی میں اﷲتعالیٰ کو پیارے ہوگئے۔ اس علیم وخبیر کو علم تھا کہ حضورﷺ کے نواسوں کو خواہ مخواہ ان کا بیٹا مشہور کیا جائے گا۔ اسی لئے فرمادیا کہ حضورﷺ مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں۔ یعنی ان کی کوئی اولاد نرینہ اب باقی نہیں۔
دوسرا یہ بیان فرمایا کہ آپؐ اﷲکے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔ یہاں آپؐ کے لئے رسول اور نبیؐ دونوں لفظ استعمال فرمائے ہیں۔ اس علیم وخبیر کو علم تھا کہ مرزاغلام احمد قادیانی اور ان جیسے کئی اور جن کے دل میں اقتدار کی ہوس اور بیماری ہے۔ ان الفاظ کو کئی طرح کے لغوی معانی پہنا کر ظلی وبروزی طور پر اپنی نبوت ورسالت سے اندھی تقلید کرنے والوں کو گمراہ کر کے اپنے دام فریب میں پھنسائیں گے۔ اس لئے یہاں رسول اﷲﷺ اور خاتم النبیین کہہ کر یہ حقیقت روزروشن کی طرح عیاں فرمادی کہ یہ دونوں منصب الٰہی بھی نبی آخرالزمانﷺ کی ذات واجب الاحترام پر ختم ہوچکے ہیں اور آخر میں فرمایا: ’’وکان اﷲ بکل شیٔ علیما‘‘ {اﷲتعالیٰ ہر چیز کو جانتا ہے۔جو اس بین حقیقت کے بعد لوگ کریں گے۔}
چنانچہ جس طرح حضور نبی آخرالزمانﷺ کے نواسوں کو حضورﷺ کی اولاد نرینہ کہاگیا۔ اسی طرح اختتام سلسلۂ نبوت کے بعد تیس کذابوں نے اپنی جھوٹی نبوت کا دعویٰ کیا تاکہ حضورﷺ کے بعد بھی سلسلۂ امامت ونبوت ورسالت کو جاری سمجھا جائے۔
تکمیل دین اور انقطاع وحی
نسل انسانی کی فلاح وبہود کے لئے اﷲتبارک وتعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام تک مختلف اقوام عالم میں گاہے بگاہے انبیاء مبعوث فرمائے۔ دین فطرت اسلام کی نشرواشاعت کے لئے اپنی الہامی کتب بھیجیں اور جب اقوام عالم کی عقل پختہ ہوگئی اور رسل ورسائل کی آسانی سے تمام اقوام عالم قریب تر ہوگئیں تو ان سب انبیاء کے مصدق جناب خاتم النبیینﷺ کو تمام نسل