اور مزید فرمایا: ’’وما ارسلنک الا کافۃ للناس بشیراً ونذیراً ولکن اکثر الناس لا یعلمون (السبا:۲۸)‘‘ {اور ہم نے تجھے تمام نسل انسانی کے لئے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بناکر بھیجا ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔}
اور حضور خاتم النبیینﷺ نے فرمایا: ’’وکان النبی یبعث الیٰ قومہ خاصۃ وبعثت الیٰ الناس عامۃ (مشکوٰۃ باب۴۴)‘‘ {ہر پیغمبر اپنی قوم کے لئے مبعوث ہوا۔ لیکن میں کل نسل انسانی کے لئے مبعوث ہوا ہوں۔}
اسلام اور خاتم النبیین
بعثت انبیائﷺ کا مقصد بیان کرتے ہوئے اﷲ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے: ’’کما ارسلنا فیکم رسولاً منکم یتلوا علیکم اٰیتنا ویزکیکم ویعلمکم الکتٰب والحکمۃ ویعلمکم ما لم تکونوا تعلمون (البقرۃ:۱۵۱)‘‘ {جیسا کہ ہم نے تم میں تم ہی میں سے ایک رسول بھیجا۔ جو تم پر ہماری آیات پڑھتا ہے اور تم کو پاک کرتا ہے اور تم کو کتاب اور حکمت سکھاتا ہے اور تم کو وہ کچھ سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے۔}
اور پھر تمام انبیاء علیہم السلام سے عہد لیا کہ جب خاتم النبیینﷺ مبعوث ہوںگے تو وہ تمام اور ان کی امتیں اس پر ایمان لائیں گی اور آپؐ کی مدد کریں گے۔
فرمایا: ’’واذ اخذاﷲ میثاق النبیین لما اتیتکم من کتب وحکمۃ ثم جاء کم رسول مصدق لما معکم لتؤمنن بہ ولتنصرنہ قال ء اقررتم واخذتم علیٰ ذالکم اصری قالوا اقررنا قال فاشہدوا وانا معکم من الشہدین (آل عمران:۸۱)‘‘ {اور جب اﷲ نے نبیوں کے ذریعے سے عہد لیا کہ جو کچھ میں نے تمہیں کتاب اور حکمت سے دیا ہے پھر تمہارے پاس وہ رسول (آنحضرتﷺ) آئے جو اس کی تصدیق کرنے والا ہو۔ جو تمہارے پاس ہے۔ تو تم ضرور اس پر ایمان لاؤ گے اور ضرور اس کی مدد کرو گے۔ سب نے کہا ہم اقرار کرتے ہیں۔ کہا پس گواہ رہو اور میں تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں۔}
تصدیق کے متعلق فرمایا: ’’فانہ نزلہ علیٰ قبلک باذن اﷲ مصدقا لما بین یدیہ وھدی وبشریٰ للمؤمنین (البقرۃ:۹۷)‘‘ {اس نے تو اﷲ کے حکم سے اس کو تیرے دل پر اتارا۔ اس کی تصدیق کرتا ہوا جو اس سے پہلے ہے اور مؤمنوں کے لئے ہدایت اور خوشخبری ہے۔}