’’الیٰ عادً اخاہم ھوداً قال یقوم اعبدوا اﷲ (الاعراف:۶۵)‘‘ {اور عاد کی طرف ان کے بھائی ہود علیہ السلام کو بھیجا۔ اس نے کہا اے میری قوم اﷲ کی عبادت کرو۔} ’’الیٰ ثمود اخاہم صالحاً قال یٰقوم اعبدوا اﷲ (الاعراف:۷۳)‘‘ {اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح علیہ السلام کو بھیجا۔ اس نے کہا اے میری قوم اﷲ کی عبادت کرو۔}
’’الیٰ مدین اخاہم شعیباً قال یقوم اعبدوا اﷲ (الاعراف:۸۵)‘‘ {اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب علیہ السلام کو بھیجا۔ اس نے کہا اے میری قوم اﷲ کی عبادت کرو۔}
’’ولقد ارسلنا موسیٰ باٰیتنا ان اخرج قومک من الظلمات الیٰ النور (ابراہیم:۵)‘‘ {اور موسیٰ علیہ السلام کو ہم نے اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیرے سے روشنی کی طرف نکال لائے۔}
اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق فرمایا: ’’رسولاً الیٰ بنی اسرائیل (آل عمران:۴۹)‘‘ {اور (عیسیٰ علیہ السلام) بنی اسرائیل کی طرف رسول تھا۔}
حضورﷺ کا نسل انسانی کے لئے مبعوث ہوئے
اسی طرح دیگر انبیاء بھی اپنی اپنی قوم کی اصلاح کے لئے مبعوث ہوئے۔ مگر حضور نبی آخرالزمانﷺ تمام نسل آدم کے لئے بشیر اور نذیر بن کر تشریف لائے۔ آپؐ کی بعثت عظمیٰ کے متعلق رب کائنات فرماتا ہے۔
’’قل یایہا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا الذین لہ ملک السموات والارض (الاعراف:۱۵۸)‘‘ {(محمدﷺ) کہہ کہ لوگو! میں تم سب کی طرف اس اﷲ کا رسول ہوں۔ جس کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے۔}
پھر فرمایا: ’’وما ارسلنک الا رحمۃ للعلمین‘‘ {اور ہم نے تجھے (محمدﷺ) تمام قوموں کی طرف رحمت بناکر بھیجا ہے۔}
’’قل انما یوحیٰ الیّٰ انما الٰہکم الہ واحد فہل انتم مسلمون (الانبیائ:۱۰۷،۱۰۸)‘‘ {کہہ میری طرف یہی وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے تو کیا تم (اﷲ) کے فرمانبردار بنتے ہو۔}