ومحمودی چونکہ بڑی پارٹیاں ہیں۔ لہٰذا یہاں ان کا رد کیا جاتا ہے اور تفصیل سے واضح کر دیا جاتا ہے۔ دونوں پارٹیاں بوجہ عقائد فاسدہ کے اسلام سے خارج ہیں۔ باقی تین پارٹیاں گو ان دو کے باطل ہونے سے وہ بھی باطل ہو جاتی ہیں۔ مگر تاہم مختصر طور پر ان کی اجمالی حقیقت پر اظہار خیال کیا جاتا ہے۔ ظہیری پارٹی مرزاقادیانی کو نبی اور رسول سے بالاتر خدا کا مظہر قرار دیتی ہے۔ اس اعتقاد کے ثبوت میں مرزاقادیانی کے وہ کلمات پیش کرتی ہے۔ جن میں الوہیت کا دعویٰ کیاگیا ہے۔ اس کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ ظہیرالدین اروپی جو اس فرقہ کا امام ہے۔ وہ یوسف ہے۔ مرزاقادیانی نے ایک پیش گوئی یہ بھی کی تھی کہ میرے بعد یوسف آئے گا۔ پس اسے ہی سمجھ لو کہ خدا ہی اترا ہے۔ ظہیر الدین کہتا ہے کہ وہ یوسف میں ہوں اور میں بھی خدا کا مظہر ہوں۔ اس پارٹی کا یہ بھی خیال ہے کہ نماز قادیان کی طرف منہ کر کے پڑھنا چاہئے۔ قادیان مکہ ہے۔ وہاں خدا کے ایک رسول نے جنم لیا تھا۔ تیماپوری پارٹی بھی مرزاقادیانی کو نبی ورسول مانتی ہے۔ مگر اس کا پیشوا عبداﷲ تیماپوری ہے جو مرزاقادیانی سے سبقت لے گیا۔ وہ کہتا ہے کہ خود اپنے بازو سے الہام ہوتا ہے۔ اس شخص نے اپنی (تفسیر) کتاب تفسیر آسمانی میں حضرت آدم علیہ السلام کو حضرت حوا علیہا السلام کے ساتھ خلاف فطرت فعل سے ملعوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔ سنمبھڑیالی پارٹی سب سے آگے بڑھ گئی۔ محمد سعید جو اس کا پیشوا ہے وہ کہتا ہے خدا نے مجھے قمر الانبیاء فرمایا اور کہتا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کو نئی شریعت ملی تھی۔ وہ شریعت محمدیہ کی اصلاح کے لئے بھیجے گئے تھے۔ مگر اس کا موقعہ پورے طور پر ان کو نہ ملا۔ یہ شخص جو اصلاحات شریعت محمدیہ کی اب تک پیش کر چکا ہے۔ ان میں سے چند یہ ہیں۔ شراب حلال ہے۔ اپنی رشتہ داری میں مثلاً خالہ، پھوپھی، چچی، ماموں کی لڑکی سے نکاح حرام ہے۔ ختنہ حرام ہے۔ (استغفراﷲ) یہ پانچوں پارٹیاں آپس میں اس قدر اختلاف کرتی ہیں کہ ایک دوسرے کو کافر کہتی ہیں۔ مگر دین اسلام کے تباہ کرنے اور مسلمانوں کے ٹوٹنے کی سعی کر رہی ہیں۔ سب کی یہ اتفاقی کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح آنحضرتﷺ کے سایہ رحمت سے نکال کر مرزاقادیانی کی امت بنایا جائے۔ اﷲسب کو محفوظ رکھے۔
تنبیہ: مسلمانو! یاد رکھنا چاہئے کہ مرزائیوں کی بالخصوص لاہوری ومحمودی پارٹی کی یہ خواہش ہے کہ ہم کو احمدی پکارا جائے۔ مگر ان کی اس خواہش کو ہرگز نہ پورا کیا جائے۔ کیونکہ ان کو