کے مجوزہ پروگرام کو اور بھی آسان کر دیا۔ سرسید احمد نے اسی زمانہ میں ایک نیامسئلہ اختراع کیا ہوا تھا کہ حضرت مسیح علیہ السلام فوت ہوگئے ہیں۔ اب تک وہ ہرگز زندہ نہیں رہ سکتے۔ اتنی مدت تک انسان کیسے زندہ رہ سکتا ہے۔ پس مرزاقادیانی نے اپنے مذعومی مراتب اور دعاوی کے لئے اسی مسئلہ سے آغاز مناسب تصور کیا اور فوراً اعلان کر دیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اب تک ہرگز زندہ نہیں ہیں۔ وہ فوت ہوگئے ہیں۔ کسی آیت اور حدیث سے ان کی زندگی ثابت نہیں ہوتی۔ بڑے بڑے اشتہار دئیے۔ علاوہ اپنے خانہ زاد الہاموں کے کئی آیات اور احادیث نبویہﷺ کو بھی دورازکار تاویلات کر کے اپنے استدلال میں پیش کیا۔ چنانچہ بہت جگہ مناظرہ بھی کیا۔ مگر کمال یہ کہ جہاں بھی مناظرہ کیا غیر معمولی زق اٹھائی۔ چونکہ یہ مسئلہ انگریزی دانوں کے مذاق کے مطابق تھا۔ لہٰذا اس طبقہ نے مرزاقادیانی کی طرف توجہ کی اور مرزاقادیانی کا مقصود بھی یہی تھا کہ ایسے طبقہ کو اپنی طرف مبذول کیا جائے۔ تاکہ پیسے تو آئیں۔ پس اس موقع کو مرزاقادیانی نے غنیمت خیال کرتے ہوئے اپنے آپ کو پہلے ایک روشن ضمیر صوفی ظاہر کیا اور خفیہ طور پر دلال مقرر کئے کہ لوگوں کو ترغیب دے کر مرزاقادیانی کا مرید بنائیں۔ جب دیکھا کہ چند لوگ مرید ہوگئے ہیں تو مجدد ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ پھر مثیل مسیح ہونے کا پھر مہدی ہونے کا پھر مریم۔ پھر ابن مریم پھر ختم نبوت کا انکار کیا اور جھٹ اپنے نبی، رسول، صاحب وحی، صاحب شریعت ہونے کا اعلان کر دیا اور اپنے آپ کو جملہ انبیاء علیہم السلام سے اعلیٰ وافضل قرار دیا اور آخر کار کرشن ہونے کا بھی شرف حاصل کرلیا۔ ان مختلف دعوؤں میں مرزاقادیانی نے عجیب وغریب رنگ بدلے کہ کبھی یہ کہا کہ میں نہ نبی ہوں نہ رسول، نبوت آنحضرتﷺ پر ختم ہوچکی ہے اور کبھی یہ بھی کہا میں نبی ہوں۔ رسول ہوں۔ صاحب شریعت ہوں۔ سب رسولوں سے افضل ہوں۔ حتیٰ کہ جو مجھے نہ مانے وہ کافر مرتد ہے۔ الغرض مرزاقادیانی نے خوب مقام پیدا کیا اور خوب عیش کیا اور نہایت ہی مرغن غذائیں کھائیں۔ عمدہ اور نفیس لباس پہنے۔ جوان کے باپ دادا کو نصیب نہ ہوئے تھے اور اپنی اولاد کو بھی خوب عیش وعشرت وسرور سے مالا مال کیا کہ ان سے ہر ایک فرد دعویٰ نبوت کی استعداد رکھنے لگا۔ آخرالامر مرزاقادیانی اس باغ وبہار کو چھوڑ کر دار الجزاء میں چل بسے۔ مرزاقادیانی کے بعد ان کے دوست حکیم نورالدین خلیفہ ہوئے اور وہ بھی اپنے عیش وعشرت میں سرشار ہوکر چل بسے۔ اب آج کل ان کے خلیفہ دوم ان کے فرزندارجمند مرزامحمود بیگ صاحب ہیں۔ خلیفہ دوم ہیں۔ مرزاقادیانی کے متبعین میں باہمی افتراق پڑ گیا ہے۔ نتیجہ یہ کہ اس وقت مرزائی جماعت گروہوں میں بٹ گئی۔