(عمدۃ القاری ج۷ ص۴۵۳) میں ہے۔ ’’ان عیسیٰ دعا اﷲ لما رای صفۃ محمد وامتہ ان یجعلہ منہم استجاب اﷲ دعاہ وابقی حتیٰ ینزل فی اخرالزمان ویجدد امرالاسلام‘‘ {یعنی عیسیٰ علیہ السلام نے جب کہ آنحضرتﷺ اور آپ کی امت کی انجیل وغیرہ میں صفت دیکھی تو یہ خواہش کی کہ مجھے بھی آپ کی امت بنادیا جائے۔ اﷲتعالیٰ نے آپ کی دعا قبول فرمائی اور زندہ باقی رکھا۔ یہاں تک کہ آپ اخیرزمانہ میں اتریں گے اور امر اسلام کی تجدید فرمائیں گے۔}
(عمدۃ القاری ج۷ ص۳۲۷) میں ہے۔ ’’القول الصیحح بان عیسیٰ رفع وھو حی‘‘ {یعنی صحیح قول یہ ہے کہ آپ کو زندہ اٹھالیا گیا۔}
علامہ قسطلانی ارشاد الساری (شرح صحیح بخاری ج۵ ص۴۱۹) میں ہے۔ ’’ینزل عیسیٰ من السماء الیٰ الارض‘‘ {یعنی آپ زمین پر آسمان سے اتریں گے۔}
(شرح صحیح بخاری ج۷ ص۱۱۴) میں ہے۔ ’’فلما توفیتنی ای بالرفع الیٰ السمائ‘‘ {یعنی جب کہ تو نے مجھے زندہ آسمان پر اٹھا لیا۔}
حافظ شمس الدین ابن قیم (ہدایۃ الخیاری فی اجوبتہ الیہود والنصاریٰ ص۶۳) میں ہے۔ ’’ان المسیح رفع وصعد الیٰ السمائ‘‘ {یعنی آپ کو آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا۔}
(ہدایۃ الخیاری فی اجوبتہ الیہود والنصاریٰ ص۱۰۴) میں ہے۔ ’’ان المسیح نازل من السماء فیکم بکتاب اﷲ وسنۃ رسولہ‘‘ {یعنی آپ آسمان سے تم میں اتریں گے اور کتاب وسنت کے ساتھ حکم کریں گے۔}
علامہ ملا علی قاری (مرقاۃ ج۵ ص۱۶۰) میں ہے۔ ’’ینزل من السماء منارۃ المسجد دمشق‘‘ {یعنی آپ آسمان سے منارہ مشرقی پر اتریں گے۔}
(مرقاۃ ج۵ ص۳۲۳، رسالہ مہدی ص۱۵) میں ہے۔ ’’ان عیسیٰ رفع بہ الیٰ السمائ‘‘ {یعنی آپ کو آسمان پر اٹھا لیا گیا۔}
شیخ اکبر محی الدین زین عربی (فتوحات مکیہ مصری ج۳ باب ۳۶۷ ص۳۴۱) حدیث معراج میں فرماتے ہیں۔ ’’دخل اذا بعیسیٰ بجسدہ عینہ فانہ لم یمت الیٰ الان بل رفعہ اﷲ الی ہذہ السمائ‘‘ {یعنی جس وقت آپ داخل ہوئے تو عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ملاقات ایسی صورت میں ہوئی کہ آپ بیعنہ بجسمہ موجود تھے۔ اس لئے کہ آپ ابھی تک فوت نہیں ہوئے۔ بلکہ آپ کو آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا ہے۔}