ترجمہ: یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم نازل ہوںگے اور امام وحاکم وعادل ہوںگے اور حضرت محمد رسول اﷲﷺ کی رسالت کے مصدق ہوںگے۔
عبداﷲ بن عاصؓ (بجلی آسمانی ص۴۲) دجال کے قصہ میں ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں عبداﷲ ابن عاص سے اخراج کیا ہے کہ بعد نزول حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام مسلمانوں کے امام کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔
ابوسعید (بجلی آسمانی ص۴۱) ’’اخرج ابی نعیم فی الحلیۃ عن ابی سعیدؓ قال قال رسول اﷲﷺ ینزل عیسیٰ بن مریم فیقول امیر مہدی تعال صل لنا فیقول لنا ان بعضکم علیٰ بعض امرائ‘‘ {آپ فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم سے امام مہدی کہیں گے کہ آئیے ہمیں نماز پڑھائیے۔ آپ انکار فرمائیںگے۔}
امامتہ الباہلیؓ (سنن ابن ماجہ باب فتنہ الدجال ونزول عیسیٰ علیہ السلام ج۲ ص۲۶۷، کنزالعمال ج۷ ص۲۶۵) ’’قال قال رسول اﷲﷺ فیبعث اﷲ المیسح ابن مریم فینزل عند المنارۃ البیضاء شرقی دمشق‘‘ {یعنی آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جامع دمشق کے مشرقی منارے پر اتریں گے۔}
حدیث سے یہ امر ثابت ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نازل اور اترنے سے پیشتر منارہ بنا ہوا ہوگا۔ اس پر آپ اتریں گے نہ کہ بعد میں بنایا جائے گا۔ جیسا کہ مرزاقادیانی نے کہا ہے اور یہ بھی ثابت ہوا کہ وہاں فقط ایک منارہ نہیں ہوگا۔ بلکہ چار مینارے ہوںگے۔ آپ شرقی پر اتریں گے نہ کہ ایک منارہ جیسا کہ مرزاقادیانی نے سمجھا۔ بات یہ ہے کہ مرزاقادیانی کی جیسے بناوٹی نبوت اور خانہ ساز رسالت ہے۔ ویسے ہی معنی بھی بناوٹی اور خانہ ساز ہے۔ جابر بن عبداﷲ (کنزالعمال ج۷ ص۲۰۲) ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے اور مسلمانوں کا امیر کہے گا کہ آپ نماز پڑھائیں تو آپ فرمائیں گے کہ نہیں تم سب ایک دوسرے کے امیر ہو اور یہ وقت کی بزرگی ہے۔‘‘
حذیفہ بن سعید غفاریؓ (کنزالعمال ج۷ ص۱۸۵) میں ہے۔ ’’یعنی ہم قیامت کے بارے میں ذکر کر رہے تھے کہ رسول اﷲﷺ تشریف لے آئے اور دریافت فرمایا کہ کیا ذکر کر رہے تھے۔ ہم نے عرض کی کہ قیامت کا، آپ نے فرمایا قیامت نہ آئے گی۔ جب تک یہ دس نشانیاں نہ دیکھو۔ دھواں، دجال، دابتہ الارض، سورج کا مغرب سے طلوع کرنا، عیسیٰ علیہ السلام کا اترنا۔‘‘