(ازالہ اوہام ص۲۴۷، خزائن ج۳ ص۲۲۵) میں لکھتے ہیں۔ حضرت ابن عباسؓ قرآن کریم کے سمجھنے میں اوّل نمبر والوں میں سے ہیں اور اس بارہ میں ان کے حق میں آنحضرتﷺ کی دعا بھی ہے۔ حدیث مذکورہ سے کئی باتیں ثابت ہوئیں۔
۱… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا رفع جسمانی ہوا۔ جس سے رفع روحانی کا ڈھکوسلا باطل ہوا۔
۲… حضرت عیسیٰ علیہ السلام رفع جسمی ۳۳ برس کی عمر میں ہوا۔ جس سے کہانی قبر کشمیر مرزاقادیانی کی ایجاد کردہ باطل ہوئی۔
۳… زندہ اٹھایا جانا ثابت ہوا جیسا کہ لفظ حتیٰ دلالت کرتا ہے۔
۴… الیٰ الدنیا بتلا رہا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو کہ آسمان کی طرف اٹھائے گئے۔ وہی نازل ہوںگے۔
۵… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا بادشاہ کو عادل ہوکر آنا ثابت ہوا۔ کیونکہ وارد ہوا ہے کہ جزیہ معاف کر دیں گے اور یہ حق صرف بادشاہ کو ہے نہ کہ رعیت اور مرزاقادیانی تمام عمر غلامی میں رہے۔
۶… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا تانزول زندہ رہنا ثابت ہوا۔ جیسا کہ لفظ ’’ثم یموت کما یموت الناس‘‘ بتلا رہا ہے۔ ’’روی اسحق بن بشروابن عساکر عن ابن عباسؓ قال قال رسول اﷲﷺ فعند ذالک ینزل اخی عیسیٰ بن مریم من السمائ‘‘ یعنی حضرت عبداﷲ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ اس وقت میرا بھائی آسمان سے اترے گا۔
(النہر الماد ج۸ ص۲۴) پر ہے۔ ’’وقر ابن عباسؓ وجماعۃ لعلم ای لعلامۃ للساعۃ یدل علی قرب میقاتہا اذخروجہ شرط من اشراطہا ونزولہ من السماء فی اٰخر الزمان‘‘ یعنی عبداﷲ ابن عباسؓ اور ایک جماعت نے لعلم پرھا ہے۔ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کی ایک علامت ہیں۔ جس سے قرب قیامت متصور ہے۔ اس لئے کہ آپ قیامت کی شرطوں میں سے ایک شرط ہیں اور وہ یہ کہ اخیرزمانہ میں آپ آسمان سے اتریں گے۔ اور تفسیر درمنثور میں ہے۔ ’’فلما توفیتنی ای رفعتنی‘‘ یعنی حضرت عبداﷲ ابن عباسؓ نے توفیتنی کا ترجمہ رفعتنی کیا ہے۔ یعنی تو نے مجھے جب اٹھالیا۔ تفسیر عباس میں حضرت عبداﷲ ابن عباسؓ کی یہی تفسیر لکھی ہے۔ پس ثابت ہوا کہ حضرت عبداﷲ ابن عباسؓ کا