آنحضرتﷺ نے کہ پس اتریں گے حضرت عیسیٰ علیہ السلام۔ پس دجال کو ختم کریں گے۔، پھر زمین میں چالیس برس تک امام عادل اور حاکم منصف ہوکر رہیں گے۔}
(تفسیر مجمع البیان مطبوعہ ایران ج۲ ص۳۳۴) پر ہے۔ ’’وقال ابن جریح اخبرنی ابوزبیر انہ سمع جابر بن عبداﷲ یقول سمعت النبیﷺ یقول ینزل عیسیٰ بن مریم فیقول امیرہم تعال صل بناء فیقول ان بعضکم علی بعض امراء تکرمۃ من اﷲ ہذا الامۃ‘‘ {یعنی جابر بن عبداﷲؓ فرماتے ہیں کہ میں نے آنحضرتﷺ کو یوں فرماتے ہوئے سنا کہ عیسیٰ بن مریم اتریں گے۔ پس ان کا امیر کہے گا کہ آپ نماز پڑھائیں۔ حضرت مسیح علیہ السلام انکار فرمائیں گے اور کہیں گے کہ اسی امت کی یہ شرافت اور امتیازی شان ہے جو کہ اﷲتعالیٰ نے اس کے بعض کو بعض پر امیر بنایا۔}
حاکم اور ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے روایت کیا ہے۔ ’’عن ابن عباسؓ قال قال رسول اﷲﷺ وان من اہل الکتاب الا لیؤمن بہ قبل موتہ قال خروج عیسیٰ علیہ السلام‘‘ {یعنی حضرت عبداﷲ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ فرماتے ہیں کہ اہل کتاب میں سے کوئی ایسا نہیں ہو کہ اس پہ ایمان نہ لائے اور کہا آپ کی مراد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اترنا ہے۔}
ابن جریر، ابن ابی حاتم نے بروایت ربیع نقل کیا ہے۔ ’’عن الربیع قال النصاری اتوالنبیﷺ تخاصموا فی عیسیٰ ابن مریم الیٰ ان قال لہم النبیﷺ الستم تعملون ان ربنا حی لا یموت وان عیسیٰ یأتی علیہ الفنائ‘‘ {یعنی نصاریٰ نے آنحضرتﷺ کے ہاں آکر عیسیٰ علیہ السلام کی الوہیت کے متعلق گفتگو شروع کی۔ آپ نے جواب دیا۔ حتیٰ کہ آپؐ نے فرمایا کہ کیا تم یہ نہیں جانتے کہ اﷲتعالیٰ زندہ ہے۔ اس پر موت نہیں آسکتی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ضرور موت آئے گی۔ کس قدر صاف ہے کہ ابھی تک عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں۔ ورنہ آپؐ فرماتے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر تو موت واقع ہوچکی ہے۔}
امام احمد، ابن ابی شیبہ، سعید ابن بیہقی، ابن ماجہ، حاکم بطریق حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ نقل فرماتے ہیں۔ ’’عبداﷲ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ فرمایا آنحضرتﷺ نے کہ شب معراج میں میں نے (حضرت) ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) سے ملاقات کی۔ پس انہوں نے قیامت کا تذکرہ کیا۔ پس حضرت ابراہیم علیہ السلام سے پوچھا کیا آپ نے