فرمائیں گے) اور مال اس قدر ہوگا کہ کوئی اس کو قبول نہ کرے گا اور ایک سجدہ دنیا اور دنیا بھر کی چیزوں سے بہتر ہوگا۔}
ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ اگر تم کو شک ہو تو پڑھو قرآن مجید کی یہ آیت (اہل کتاب سے کوئی ایسا نہیں جو کہ عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پیش تر ان پر ایمان نہ لائے اور قیامت میں ان پر گواہ ہوںگے) اس کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ یہ حضرت ابوہریرہؓ کا عقیدہ ہے۔ بلکہ تمام صحابہؓ کا جن کے روبرو آپ نے یہ حدیث پڑھی۔ کیونکہ کسی نے اس حدیث کا آپ پر انکار نہیں کیا۔ ابن ماجہ مصری ج۲ ص۲۶۸ ترجمہ عبداﷲ ابن مسعود سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ شب معراج میں میں نے (حضرت) ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) سے ملاقات کی، قیامت کا تذکرہ ہوا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ قیامت کا علم اﷲتعالیٰ ہی جانتا ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ قیامت کا علم بجز باری تعالیٰ کے اور کوئی نہیں جانتا۔ ہاں میرے ساتھ اﷲتبارک وتعالیٰ نے اتنا وعدہ کیا ہے کہ جب دجال نکلے گا تو میں اتروں گا اور اس کو قتل کروں گا۔
’’ابن ابی شیبہ نے عبداﷲ بن عمر سے نقل کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے اور دجال جب آپ کو دیکھے گا تو نمک کی طرح پگھلے گا۔ پس آپ دجال کو قتل کریں گے۔‘‘
(بجلی آسمانی حصہ اوّل ص۴۷)
عبداﷲ بن سلام (درمنثور ج ص۲۴۵) ’’اخرج البخاری فی تاریخہ عن عبداﷲ بن سلام قال یدفن عیسیٰ مع رسول اﷲﷺ وابی بکر وعمر فیکون قبرہ رابعاً‘‘ یعنی حضرت عبداﷲ بن سلام نے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آنحضرتﷺ کے مقبرے میں دفن ہوںگے۔ آپؐ کے اور ابوبکرؓ اور عمرؓ کے ساتھ دفن ہوںگے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ابھی تک ایک قبر کی جگہ باقی ہے۔ جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام مدفون ہوںگے۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ ’’اخرج احمد وابن ابی شیبہ عن عائشہؓ قال فینزل عیسیٰ فیقتل الدجال‘‘ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوںگے اور دجال کو قتل کریں گے۔ (بجلی آسمانی ص۴۹)
اور ایک دوسری حدیث اس مضمون کی (منتخب کنزالعمال حاشیہ مسند امام احمد ج۲ ص۵۷) پر بھی موجود ہے۔ ثابت ہوا کہ ام المؤمنینؓ کا یہی مذہب ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابھی تک