حاشاہ استثناہ رسول اﷲﷺ فی الاثار الثابتۃ فی نزول عیسیٰ بن مریم علیہ السلام فی اخر الزمان‘‘ {ولکن رسول اﷲ خاتم النبیین اور آپ کے ارشاد لا نبی بعدی کے کوئی مسلمان ایسا نہیں کہہ سکتا کہ کوئی نبی آئے گا۔ مگر جس کو آپ نے خود مستثنیٰ فرمایا ہے۔ جیسا کہ روایت صحیحہ میں وارد ہے کہ عیسیٰ بن مریم آخر زمانے میں آئیں گے۔}
یہی صاحب اپنی کتاب الفصل فی الملل والا ہووالنحل میں کہتے ہیں۔ ’’انہ اخبر انہ لا نبی بعدی الاماجأت الاخبار الصحیحۃ من نزول عیسیٰ علیہ السلام الذی بعث الیٰ بنی اسرائیل وادعی الیہود قتلہ وصلبہ فوجب الاقرار بہذا الجملۃ وصح ان وجود النبوۃ بعدہ علیہ السلام باطل‘‘ {یعنی آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ مگر جس کو احادیث صحیحہ نے مستثنیٰ کیا۔ جیسا کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو کہ بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہوئے تھے اور یہود نے ان کو قتل اور مصلوب کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ پھر دوبارہ اتریں گے۔ پس تمام کے ساتھ اقرار واجب ہے اور یہ بھی صحیح ہے کہ آپ کے بعد نبوت کا دروازہ بند ہوچکا ہے۔ کوئی نیا نبی پیدا نہیں ہوسکتا۔}
(فتوحات مکیہ ج۳ باب۳۶۲ ص۳۴۱) پر ہے۔ ’’فلما دخل اذا بعیسیٰ علیہ السلام بجسدہ بعینہ فانہ لم یمت الیٰ الا ن بل رفعہ اﷲ الی ہذا السماء واسکنہ بہا‘‘ {پس جب کہ آنحضرتﷺ دوسرے آسمان میں گئے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ملاقات کی۔ اس لئے کہ وہ ابھی تک فوت نہیں ہوئے۔ بلکہ اﷲتعالیٰ نے ان کو اس آسمان کی طرف اٹھالیا ہے اور وہاں ان کو مکین ٹھہرایا ہے۔}
(صحیح مسلم ج۲ ص۳۶۳، المعلم ج۶ ص۶۷، ۲۷، ۶۸، ۳۰، ۶۹، سنن ابن ماجہ تفسیر ابن کثیر ج۷ ص۲۳۱،۲۳۲، مسند امام احمد ج۴ ص۷) پر ہے۔ ’’حضرت حذیفہ بن اسید غفاریؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے ہمیں ایسے وقت میں دیکھا جس وقت ہم آپس میں باتیں کر رہے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ تم کیا کہہ رہے ہو۔ عرض کیاگیا کہ قیامت کے متعلق گفتگو کر رہے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا کہ جب تک تم دس نشانیوں کو نہ دیکھ لو تو قیامت نہیں آسکتی۔ پس آپؐ نے علامتوں کا تذکرہ فرمایا۔ دجال کا نکلنا، دابتہ الارض اور مغرب سے سورج کا نکلنا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم کا اترنا، یاجوج ماجوج کا نکلنا اور تین خسفوں کا ہونا۔ ایک مشرق میں اور ایک مغرب میں اور ایک