الواحدۃ خیراً من الدنیا وما فیہا ثم یقول ابوہریرہ واقروا ان شئتم وان من اہل الکتاب الا لیؤمن بہ قبل موتہ ویوم القیامۃ یکون علیہم شہیداً (بخاری ج۱ ص۴۹۰، مسلم ج۱ ص۸۸)‘‘ {اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے۔ بے شک عنقریب تم میں ابن مریم نازل ہوںگے۔ درآں حالانکہ وہ حاکم عادل ہوںگے۔ صلیب کو توڑیں گے۔ خنزیر کو قتل کریں گے۔ جنگ کو ختم کریں گے اور اس قدر مال بہائیں گے کہ کوئی قبول کرنے والا نہ ہوگا اور اس وقت ایک سجدہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہوگا۔ پھر ابوہریرہؓ نے فرمایا اگر چاہو تو اس کی تصدیق کے لئے یہ آیت پڑھو۔}
اس پر مرزائی حضرات یہ سوال کرتے ہیں۔ یہ نبی کریمﷺ کا ارشاد نہیں یعنی ’’واقرؤا ان شئتم‘‘ بلکہ حضرت ابوہریرہؓ کا اپنا استنباط ہے جو کہ حجت اور دلیل نہیں ہوسکتا۔ مطلب یہ کہ یہ حدیث مرفوع نہیں ہے۔ مگر اس کا جواب یہ ہے کہ سیرین تابعی فرماتے ہیں کہ: ’’کل حدیث ابی ہریرۃ عن النبیﷺ‘‘ کہ ابوہریرہؓ کی تمام احادیث مرویہ مرفوع ہیں۔
(شرح معانی الاثار ج۱۱)
گو بظاہر موقوف دکھائی دیتی ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ے کہ یہ روایت مرفوع ہے۔ ملاحظہ فرمائیے۔ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: ’’یوشک ان ینزل فیکم ابن مریم حکماً عدلا یقتل الخنزیر ویکسر الصلیب ویضغ الجزیۃ ویفیض المال حتیٰ تکون السجدۃ الواحدۃ ﷲ رب العالمین واقرؤا ان شئتم وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ موت عیسیٰ ابن مریم (درمنثور ج۲ ص۲۴۲)‘‘ {عنقریب تم میں سے ابن مریم نازل ہوںگے۔ اس حال میں کہ وہ حاکم عادل ہوںگے۔ دجال اور خنزیر کو قتل کریں گے اور صلیب کو توڑیں گے اور جزیہ ختم کر دیں گے اور مال کو بہادیں گے۔ یہاں تک کہ سجدہ صرف رب العالمین کے لئے ہی ہوگا۔}
اور اگر چاہو تو تصدیق کی خاطر یہ آیت پڑھو۔ ’’وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ عیسیٰ بن مریم‘‘ دیکھئے یہ روایت مرفوع ہے اور نبی کریمﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔ جس میں ’’مرقوم قبل موتہ موت عیسیٰ ابن مریم‘‘ اسی طرح حضرت قتادہ اور حضرت ابن عباسؓ بھی یہی فرماتے ہیں۔
(ابن جریر ج۶ ص۱۲، درمنثور ج۲ ص۲۴۱)