متعین اور مراد ہوگا۔ بہرنہج عبارات متذکرہ بالا سے ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی کے نزدیک بھی رفع الیٰ اﷲ سے مراد آسمان کی طرف اٹھائے جانے کا نام ہے۔ اس لئے کہ جب آپ ارواح کے اٹھائے جانے کے جو کہ آسمان کی طرف ہے قائل ہیں۔ جیسا کہ خود اس کو علیین اور آسمان کے لفظ سے تعبیر کر رہے ہیں تو اب بل رفعہ اﷲ الیہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زندہ بجسدہ العنصری اٹھائے جانے کا بیان ہے یا کہ بعد موت ان کے رفع روحانی کا ذکر ہے اور یہ کہنا کہ ’’رافعک الیٰ ورفعہ اﷲ الیہ وانی ذاہب الی ربی ویاتیہا النفس المطمئنۃ ارجعی الیّ ربک واتخذ الیٰ ربہ سبیلا‘‘ وغیرہ الفاظ میں لفظ الیہ یا الیٰ ربی وغیرہ سے محض قرب ورفع مراد ہے اور بس محض بودا پن ہے۔ اس لئے کہ ہم نے مرزاقادیانی کی تفسیر سے ثابت کر دیا ہے کہ اس سے مراد آسمان ہے۔ دوسرے اس لئے کہ جب تفسیروں میں یہ معنی آچکا ہے اور مفصلاً بیان کیاگیا ہے کہ مراد آسمان اور علیین ہے تو صرف قرب اور رتبہ وغیرہ معنی کرنا تفسیر بالرائی نہیں تو اور کیا ہے۔ تیسرا اس لئے کہ الیٰ ربی وغیرہ الفاظ سے اگر کبھی قرب اور منزلت کا بھی معنی لیا جائے تو کیا اس سے قاعدہ کلیہ نکل آیا کہ خلاف اس کا جائز نہیں۔ گو قرائن خارجیہ اس کے مخالف ہوں۔ چوتھا اس لئے کہ ارجعی الیٰ ربک میں مراد نفس انسان ہے نہ کہ جسم مع الروح اور اس کا قیاس فاقتلوا انفسکم وخلقکم من نفس واحدہ وغیرہ پر کرنا محض بے جا ہے۔ کیونکہ قتل نفس پر واقع نہیں ہوسکتی اور اسی طرح نفس اور روح سے ایجاد بھی عادت الٰہیہ کے خلاف ہے۔ لہٰذا لا محالہ جسم اور ذات ہی مراد ہوگی۔ بخلاف ارجعی الیٰ ربک کے کہ اس میں نفس ہی مراد ہے۔ کیونکہ جب خود نظم قرآنی میں لفظ نفس کا آچکا ہے اور کوئی محدوز وخدشہ عقلی وشرعی لازم بھی نہیں آتا تو بلاوجہ کیسے مان لیا جائے کہ یہاں سے مراد مع الروح ہے نہ کہ نفس فقط لفظ صلب صلب جیسا کہ مجمع البحار اور لسان العرب میں صلیب سے مشتق ہے۔ جس کا معنی خون اور چربی ہے۔ لسان العرب میں ہے۔ ’’الصلیب ہذا القتلۃ المعروفۃ مشتق من ذالک لامروہ کہ وصدیدہ یسیل‘‘ یعنی صلب قتل کا ایک مشہور طریقہ ہے۔ کیونکہ اس کی (جس کو صلیب دیا جائے) مخ اور پیپ بہ نکلتی ہے۔ دیکھئے صلب کا اصل معنی فح اور پیپ کہہ رہے ہیں اور قتل کا خاص ایک فرد متحقق وموجود بتاتے ہیں کہ وہ قتل مصروف ہے۔ تاج العروس میں ہے۔ ’’الصلیب الودک‘‘ یعنی صلیب ودک یا مخ کو کہتے ہیں اور اس کے آگے کہتے ہیں۔ ’’وسمی المصلوب لما یسیل من ودکہ والصلیب ہذا القتلۃ المعروفۃ مشتق من ذالک لان ودکہ وصدیدہ یسیل‘‘ یعنی مصلوب کو مصلوب کہنے کی